غلامی، تاریخ، اعتراضات، ایک جائزہ (2)

قدیم زمانے میں غلام تین طرح کے ہوتے تھے۔

(1) جنگی قیدی

(2) آزاد آدمی، جن کو اغوا کرکے غلام بنایا جاتا تھا اور بیچ ڈالا جاتا تھا۔ بچے بھی اغوا کر کے غلام بنائے جاتے تھے۔

(3) وہ جو نسلوں سے غلام چلے آرہے تھے ۔ کچھ پتہ نہیں تھا کہ ان کے آباء واجداد کب غلام بنائے گئے تھے۔ دونوں قسموں میں سے کس قسم کے غلام تھے ، اس بارے میں بھی کچھ معلوم نہ تھا۔

قدیم دور میں یونان میں بے تحاشہ غلام پائے جاتے تھے۔ صرف ایتھنز شہر میں چار لاکھ ساٹھ ہزار غلام موجود تھے۔ یہ غلام ہی تھے جن کی محنت و مشقت کی بدولت یونانیوں کو سیاست کرنے اور فلسفہ بگھارنے کے لیے وقت مل سکا۔

وکی پیڈیا کے مقالہ نگاروں نے قدیم یونان میں غلامی کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ لکھی ہے کہ

“ایتھنز میں غلاموں کو آزاد کرنے کی روایت موجود تھی۔ آزادی کے بعد کسی کو دوبارہ غلام نہیں بنایا جاسکتا تھا۔ ںعض غلاموں کو اس بات کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ اپنے مالک کو ایک طے شدہ معاوضہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنا کاروبار بھی کرسکیں”

https://en.m.wikipedia.org/wiki/Slavery_in_ancient_Greece

قدیم مصر میں رعایا کو فرعون کا غلام سمجھا جاتا تھا بلکہ ان سے بادشاہ کی عبادت کا مطالبہ بھی کیا جاتا تھا۔ اہرام مصر کی تعمیر غلاموں نے کی تھی۔ کئی ٹن وزنی پتھر اٹھانے میں ہزاروں غلام مر کھپ گئے۔ چوری کی سزا کے طور پر بھی لوگ غلام بنائے جاتے تھے۔ اندازہ یہی ہے کہ کچھ مدت کے لیے چور کو بیگار کام کرنا پڑتا تھا۔ سزا کی مدت ختم ہونے سے پہلے وہ کہیں جانہیں سکتا تھا۔ قرآن میں حضرت یوسف کے قصے میں اس طرح سے غلام بنائے جانے کا ذکر موجود ہے۔

حضرت موسی جب فرعون کی طرف مبعوث ہوئے تو انہوں نے بنی اسرائیل کو اس کی غلامی سے نکال کر ان کے ساتھ لے جانے کا مطالبہ پیش کیا تھا۔ بنی اسرائیل کی آزادی فرعون اور اس کے قبیل کے لوگوں کے عیش و آرام میں خلل تھا۔ بنی اسرائیل کے جانے کے بعد ان کو خود کام کاج کرنا پڑتے، جو ان کو منظور نہیں تھا۔

یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں تھے، آزادی ملتے ہی حضرت موسی سے مٹی کا بت بنانے کا مطالبہ کرنے لگے اور جنگ کے تقاضے پر حضرت موسی سے کہا کہ تم اور تمہارا خدا جاکر لڑے، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔

غلاموں کی آزادی ان کی جسمانی آزادی تو تھی مگر ذہنی آذادی کے لیے انسانیت کو ایک طویل سفر کرنا باقی تھا۔

ابو جون رضا

(جاری)

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *