محرم کی آمد آمد ہے اور مجالس عزا کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ شوق سے آتے ہیں۔ ان کو سیاسی جلسوں کی طرح پیسے یا کسی قسم کا لالچ دیے بغیر بلایا جاتا ہے۔
خلوص سے مجالس منعقد کرنے والوں کی کوئی کمی نہیں۔ لوگ پیسہ خرچ کرتے ہیں اور زاکروں اور خطیبوں کی بھی بہت خدمت کرتے ہیں۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کافی زمانے سے یہ شعبہ ایسے لوگوں کے قبضے میں ہے جو جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں ، ان کی میمکری بنتی ہے ، توہین رسالت کے پرچے ان پر کاٹے جاتے ہیں اور وہ منبر سے غلو اور نصیریت پھیلاتے ہیں اور معاوضہ بھی تگڑا وصول کرتے ہیں
نذرانہ نہیں ، سُود ہے پیرانِ حرم کا
ہر خرقۂ سالوس کے ا ندر ہے مہاجن
میراث میں آئی ہے انھیں مسندِ ارشاد
زاغوں کے تصّرف میں عقابوں کے نشیمن
یہ سلسلہ اس وقت جاری رہے گا جب تک لوگ یہ نہیں سمجھیں گے منبر وہ جگہ ہے جہاں سے علوم محمد و آل محمد کو پھیلایا جاتا ہے۔ یہ ائمہ کی طرف عوام الناس کو بلانے کی بہت اچھی سورس ہے اگر اس کا استعمال درست طریقے سے کیا جائے۔
لوگ سالانہ مجالس پر بہت پیسہ خرچ کرتے ہیں۔ ان کو سمجھنا چاہیے کہ سال کے سال نبی کریم کے گھرانے کو ان کے رونے چلانے اور سینہ کوبی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ ضرورت ہے تو اس علمی ورثہ کے آگے منتقل کرنے کی جس کو وہ چھوڑ کر گئے ہیں۔
اس سال اچھے علماء اور خطیبوں کو منبر پر لائیے اور ان سے کہیے کہ آپ جس موضوع کا بھی انتخاب کریں گے اس میں غلو اور تفرقہ بازی والی باتیں نہیں ہونی چاہئیں اور آپ سے سوالات کا بھی ایک پندرہ منٹ کا سیشن ہوگا۔
یاد رکھیے بانی مجلس کی بہت بڑی زمہ داری ہے۔ خطیبوں کو یہ اجازت مت دیجئے کہ جو مرضی آئے آپ کے قائم کردہ منبر سے گفتگو کر کے چلے جائیں ۔ اگر آپ توجہ دیں گے تو امید ہے کہ پڑھے لکھے اور قابل لوگ منبر کی زینت بنیں گے۔
کوشش کیجئے کہ ایک نئی بنیاد پڑے اور علوم محمد وآل محمد کی دنیا میں ترویج کرنے والوں میں آپ کا نام شامل ہو۔
آشیاں جلنے پہ بنیاد نئی پڑتی ہے
عکس تخریب کو آئینۂ تعمیر کہو
ابو جون رضا
www.abujoanraza.com