قربانی

کہتے ہیں کہ خلیفہ عالیشان مسجد تعمیر کروا رہا تھا۔ بہلول عاقل نے اس مسجد کے دروازے پر اپنا نام لکھ دیا۔ ہرکارے اس کو پکڑ کر بادشاہ کے پاس لے گئے۔ اس نے پوچھا کہ یہ کیا حرکت کی؟ مسجد تو میں تعمیر کروا رہا ہوں. تم نے اپنا نام کیسے لکھ دیا؟

بہلول نے کہا کہ اگر اللہ کے لیے بنوا رہے ہو تو میرا نام لکھا رہنے دو۔ اللہ کو پتا ہے کہ مسجد کس نے بنوائی ہے۔ اور اگر نام و نمود کے لیے بنا رہے تو میں اپنا نام مٹا دیتا ہوں۔

قران کریم میں ارشاد ہے۔

لَنْ يَّنَالَ اللّٰهَ لُحُـوْمُهَا وَلَا دِمَاۤؤُهَا وَلٰـكِنْ يَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْۗ كَذٰلِكَ سَخَّرَهَا لَـكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰٮكُمْۗ وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِيْنَ

“نہ اُن کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے اُس نے ان کو تمہارے لیے اِس طرح مسخّر کیا ہے تاکہ اُس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اُس کی تکبیر کرو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو”

قربانی سنت موکدہ ہو، واجب ہو یا مستحب ہر صورت میں اسی وقت قبول ہوگی جب ریاکاری نہ ہو۔ اللہ تک تقوی پہنچتا ہے نہ کہ قربانی کا گوشت اور خون۔

اس سال مہربانی فرمائیے۔ ہوسکے تو کسی سلاٹر ہاوس میں قربانی کی قیمت ادا کر کے عید والے روز گوشت لے لیجئے۔

یہ جانور آپ کے بچوں کے کھیلنے اور محلے میں دکھانے کے لیے قربان نہیں ہورہے۔ براہ کرم اپنی گلیاں صاف رکھیے اور قربانی کا گند بکھیرنے سے پرہیز کیجئے۔

امید ہے پانچ لاکھ کا جانور خرید کر اور اس کے ساتھ سیلفی لینے اور محلے میں مونچھوں پر تاو دینے سے اس سال گریز فرمائیں گے۔

شکریہ

ابو جون رضا
www.abujoanraza.com

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *