ناد علی

حضرت آیت اللہ العظمی علامہ محمد حسین نجفی مدظلہ العالی سے دقائق اسلام میں سوال کیا جاتا ہے.

سوال. آیا نادعلی مظہر العجائب…الخ حدیث قدسی ھے یا کسی عام شاعر کا کلام ہے ، اس کا مدرک کیا ہے ؟

جواب. یہ حدیث قدسی نہیں ہے اور نہ ہی کسی معصوم سے مروی ہے۔ اس کی تاریخی حیثیت کے بارے میں بحارالانوار جلد 6 طبع اول میں، جنگ احد کے حوالے سے بس اتنا مروی ہے کہ

ان شاالدیوان قال یقال ان منادیا” نادی یوم الاحد نادعلیا
مظہر العجائب”

یعنی کہا جاتا ہے کہ ایک منادی نے احد کے دن ندا دی کہ ندا دو علی کو جو مظہر العجائب ہیں۔

بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ بعض شعرا ( غالبا” سید اسماعیل حمیری ) نے اس کے ساتھ تین مصرعے لگا کر اسے رباعی کی شکل دے دی.

(ماہنامہ دقائق اسلام جنوری 2000ص 20)

نادعلی کی کوئی سند نہیں ہے۔

یہ چہاردہ معصومین علہیم السلام میں سے کسی معصوم ع سے مروی نہیں ہے۔

بحالانوار جلد 6 صحفہ 645 طبع تبریز پر نادعلی کے متعلق غزوہ احد کے حوالے سے صرف اتنا لکھا ہے کہ (خیبر میں نہیں، جیسا کہ عوام الناس بلکہ اکثر خواص بھی اسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں )

عن شارع الدیوان قال یقال ان النبی نودی فی ھذاالیوم ناد علیا” مظہر العجائب..الخ

یعنی شارع دیوان سے منقول ہے کہ

کہا جاتا ہے کہ اس ( احد والے ) روز آنحضرت کو ندا دی گئی. ناد علیا” مظہر العجائب..الخ

اب نامعلوم یہ شارع دیوان کون صاحب ہیں؟ (کیونکہ وہ متعدد ہیں)

ان کا مذہب کیا ہے ؟ ( کیونکہ شیعہ و سنی دونوں شارحین نے دیوان منسوب با امیر علیہ السلام کی شرحیں لکھی ہیں )

ان کا علمی و تحقیقی مقام کیا ہے ؟

نیز ان کی اس روایت کا مدرک و ماخذ کیا ہے؟

پھر اس کا سلسلہ سند کیا ہے؟

یہ سب امور ہنوز پردہ خفا میں ہیں.

قران کریم نے جب کہہ دیا کہ خدا ہی سب کی مشکلیں حل کرنے والا اور دعاؤں کا سننے والا ہے تو غیر اللہ کو پکارنے کے بجائے ، خالص توحید پر عمل کرتے ہوئے صرف اللہ کو ہی پکارا جائے۔

ابو جون رضا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *