
2025 میں ابھی تک 256 افراد کراچی میں ٹریفک حادثات کا شکار ہوئے ہیں۔ حالیہ پانچ گھنٹوں میں چار افراد جن میں ایک بچہ شامل ہے، ہلاک ہوئے ہیں۔ ٹرالرز بڑے آرام سے لوگوں کو کچل دیتے ہیں۔
جمالی پل کراچی کے پاس جب سے آگے راستہ سائڈز سے بند کرکے ٹریفک بالکل رواں کیا گیا ہے، تب سے ٹرالر ٹرک اندھوں کی طرح چلے آتے ہیں۔
سائڈز کلوز ہونے کی وجہ سے ٹریفک جو روز جام رہتا تھا وہ مسئلہ تو حل ہوگیا ہے مگر لوگ بائیکس اور گاڑیاں رانگ سائڈ سے لانے لگے ہیں۔ اس وجہ سے بھی حادثات ہورہے ہیں۔
جس قوم کو ستر سال میں ٹریفک سینس نہ ہو، جہاں لوگ رانگ سائڈ آنا اپنا حق سمجھتے ہوں، جس ملک میں کوئی مشروبات کا ٹرک راستے میں خراب ہوجائے تو مذہب کے متوالے نعرہ تکبیر بلند کرکے پیپسی کوکا کولا لوٹنے لگ جاتے ہیں اور گھر والوں کے پیٹ میں حرام ڈالتے ہیں، اس قوم کو جب کھانے پینے کی اشیاء کا بائیکاٹ کا اعلان اور جہاد پر آرٹیکلز اور صلاح الدین ایوبی کو پکارتے سنتا ہوں تو ہنسی آتی ہے۔
ان کی پکار ان کے ملک میں کوئی نہیں سنتا، خدا کیا سنے گا۔
ابو جون رضا