فقہ سیرہ نبوی (1)

  • اگر میدان جنگ میں مخالف لشکر کا سپاہی مسلمانوں کی کوئی چیز ہتھیا لے اور اس کو باحفاظت اپنے علاقے میں لے جائے تو مسلمان کی اس پر ملکیت ختم ہو جائے گی۔ اسی طرح سے اگر مسلمان دشمن کی کسی چیز پر قبضہ کرلے اور اسلامی مملکت کی حدود میں اس کو لے آئے تو اس چیز پر سے غیر مسلم کی ملکیت ختم ہو جائے گی۔
  • فتح مکہ کے بعد جب رسول اکرم مکہ تشریف لائے تو ان کا گھر امام علی کے بھائی عقیل نے بیچ دیا تھا ۔ بلا اجازت یہ مکان فروخت کرنے پر بھی رسول اکرم نے جناب عقیل سے یہ نہیں پوچھا کہ میرا مکان تم نے کیوں بیچ دیا بلکہ واپس بھی نہیں لیا۔ اس سے احراز کا قانون فقہاء نے مرتب کیا۔

ـ رسول اکرم نے تبوک میں بیس دن قیام کیا اور نماز قصر پڑھتے رہے۔ اس سے بعض فقہاء نے یہ اصول اخذ کیا کہ اگر مسافر دوران سفر اقامت کی تحدید نہ کرسکے تو نماز قصر پڑھے گا۔ یعنی دوران سفر کوئی ایسا کام پیش آجائے جس کی تکمیل کا وقت متعین نہ ہوسکے تو نماز قصر پڑھے گا۔

  • امام شافعی کہتے تھے کہ زوجین میں سے کسی ایک کے اسلام قبول کرنے سے نکاح فسخ نہیں ہوتا جب تک عدت ختم نہ ہو، اس کے لیے وہ بعض اصحاب کے عمل کو پیش کرتے تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا مگر ان کا نکاح ختم نہیں کیا گیا یہاں تک کہ ان کے پارٹنر نے عدت ختم ہونے سے پہلے اسلام قبول کرلیا۔
  • ایک شخص نے رسول اکرم کے پاس حاضر ہونے کی اجازت چاہی، آپ کے فرمایا، اسے اجازت دے دو، یہ اپنے قبیلہ کا برا آدمی ہے۔ جب وہ آپ کے پاس حاضر ہوا تو آپ نے بہت نرمی سے گفتگو کی۔ وہ چلا گیا تو ازواج میں سے کسی نے اس طرز عمل کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا

“بدترین لوگ وہ ہیں جنہیں لوگ ان کی فحش گوئی سے بچنے کے لیے کچھ نہ کہیں”

اس روایت سے بعض فقہاء نے اہل کفر و فسق کی غیبت کے جواز پر استدلال کیا ہے۔

  • رسول اکرم جاری کنویں کے پانی سے وضو کیا کرتے تھے۔ کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ اس کنویں میں لوگ نجاست اور عورتوں کی استعمال شدہ چیزیں پھینکتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی۔

اس واقعہ سے بعض فقہاء نے ایسا کنواں جس کا پانی جاری ہو، اس کے پانی میں نجاست گرنے کے باوجود پاک ہونے پر استدلال کیا ہے۔

(جاری)

ابو جون رضا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *