
میرے آفس والوں نے بتایا کہ وہ کسی بدھ کے امام بارگاہ جارہے ہیں۔ مجھے دلچسپی نہیں ہے اس وجہ سے میں پوچھتا نہیں ہوں کہ وہاں جاکر کیا کرتے ہیں؟ بس یہ سنا ہے کہ آٹھ بدھ ، امام بارگاہ کی زیارت کریں تو منتیں پوری ہوجاتی ہیں۔
میرے کولیگ نے پوچھا کہ وہاں جاکر آپ لوگ کیا کرتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ وہاں جاکر درود کی تسبیح پڑھتے ہیں اور اس کے بعد دو یا تین تسبیح ” یا باب الحوائج امام موسی کاظم ادرکنی” پڑھتے ہیں۔ منتیں مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
میرا دل دھک سے رہ گیا۔
یہ لوگ رمضان میں روزے کی حالت میں غیر اللہ کو پکاریں گے؟
میرے کولیگ نے ان سے کہا کہ ہمارے والد مرحوم کہتے تھے کہ عقیدہ رکھ کر اگر پتھر سے بھی مانگو گے تو مراد پوری ہوسکتی ہے۔ اس پر ہمارے آفس والوں کا منہ بن گیا۔
مکے کے مشرکین حضور ﷺ کو خوف دلاتے تھے کہ تم نے ہمارے مقدس معبودوں کو برا کہا ہے، سو ہمارے معبود تمہیں اس کی سزا ضرور دیں گے۔
اس پر قرآن نے رسول اکرم سے کہا
اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؕ وَ یُخَوِّفُوۡنَکَ بِالَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ﴿ۚسورہ زمر آیت ۳۶﴾
کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ آپ کو اس (اللہ)کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں جب کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے راہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے۔
یہاں سوال پوچھا جارہا ہے کہ ” کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ “
کیا ضروری ہے کہ گھر میں ایک مورتی رکھی ہو تو وہ ہی بت کہلائے گی؟ دلوں میں جو بت سجا رکھے ہیں ان کا کیا؟
امام موسی کاظم علیہ السلام تو خود قید خانے میں مصیبت میں رہے، وہ کیسے دنیا سے جانے کے بعد مشکلات حل کریں گے؟
اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمۡثَالُکُمۡ فَادۡعُوۡہُمۡ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لَکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ﴿سورہ اعراف ۱۹۴﴾
اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں، پس اگر تم سچے ہو تو تم انہیں ذرا پکار کر تو دیکھو انہیں چاہیے کہ تمہیں (تمہاری دعاؤں کا) جواب دیں۔
اللہ انہیں ہدایت دے، یہ کہاں بھٹکے پھرتے ہیں۔
ابو جون رضا