ایران کے ایک جلیل القدر عالم تھے۔ انہوں نے 99 سال عمر پائی۔
کسی نے ان سے ان کی لمبی عمر کا راز پوچھا۔ تو انہوں نے کہا کہ شاید یہ اس لیے ہے کہ میں نے کبھی کسی کا برا نہیں چاہا۔
نبی کریم کی حدیث مبارکہ ہے
” خَیْرُ النَّاسِِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاس
یعنی لوگوں میں بہتر و ہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے”
(کنز العمال،ج 8،ص54، جزء: 16، حدیث: 44147)
آج کل کے زمانے میں نفع پہنچانا تو دور کی بات، لوگوں کے شر سے دوسرے لوگ محفوظ رہیں یہی بڑی بات ہے۔
انسان عمل سے نہیں تو زبان سے تکلیف پہنچاتا ہے۔ کسی کو خوش دیکھ کر خوشی کے بجائے دکھ محسوس کرتا ہے۔ بڑی گاڑی، بڑا عہدہ ، بڑا گھر بس انہی چیزوں کو زندگی کا حاصل سمجھتا ہے۔ یہ بھول جاتا ہے کہ وقت دبے پاوں گزر رہا ہے۔ ایک دن عہدہ چھوڑنا پڑے گا۔ بڑی گاڑی گھر میں کھڑی ہوگی مگر چلانے کی ہمت نہیں ہوگی۔ بڑا گھر تو ہوگا مگر ٹانگیں جواب دے چکی ہوں گی۔ خوشامدی لوگ تو کجا گھر والوں کے پاس بات کرنے کے لیے وقت نہیں ہوگا۔
پھر انسان پلٹ کر پیچھے دیکھے تو کیا حاصل۔ پیچھے تو وہ لوگوں کی دعاوں کی جگہ ان کی نفرت موجود پاتا ہے جن کو کبھی اس نے اپنی زبان ، اپنی دولت یا اپنے عہدے کے بل بوتے پر نقصان پہنچایا ہوتا ہے۔
سب کچھ ختم ہوجاتا ہے بس جو لوگوں کے لیے نفع بخش ہے وہی باقی رہ جاتا ہے۔
وَاَمَّا مَا یَنْفَعُ النَّاسَ فَیَمکُثُ فِی الْاَرْضِ
جو لوگوں کو نفع دینے والی چیز ہے وہ زمین میں ٹھہری رہتی ہے۔
(سورہ الرعد آیت 17)
دعا گو ہوں کہ پروردگار کبھی کسی کو نقصان پہنچاوں اور نہ کسی کی دل آزاری کروں۔ میری زبان اور قلم کو لوگوں کے لیے باعث رحمت بنا دے۔
ابو جون رضا
Jazak Allah