یہ ایک مرسل دعا یے اور اس کو شیخ طوسی نے مصباح میں نقل کیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ کن لولیک کے بعد کسی کا نام نہیں لکھا بلکہ فلاں بن فلاں لکھا ہے
محدث محمد تقی مجلسی نے کہا ہے کہ دعا کے فقروں کا ظاہر اس بات کا شاہد ہے کہ فلاں بن فلاں کی جگہ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کا نام لینا جائز ہے البتہ اگر آپ کے لقب سے استفادہ کریں تو بہتر ہے۔
(روضة المتقین، ۱۴۰۶ق، ج۳، ص۴۴۹)
مفاتیح الجنان میں ہے کہ فلاں بن فلاں کی جگہ الحُجَّۃِ بْنِ الحَسَنِ کہیں۔
کچھ لوگوں نے یہ احتمال دیا ہے کہ کیونکہ دعا میں فلاں بن فلاں آیا ہے لہذا ممکن ہے کہ یہ دعا ہر زمانے کے امام کے لئے ان کے عہد امامت میں پڑھی جاتی ہو اور امام زمانہ سے مخصوص نہ ہو۔
(آیت اللہ محسن قرائتی, شرح دعای سلامتی امام زمان، ۱۳۹۳ش، ص۴۸)
بحار میں ایک طویل دعا ہے
اس کے کچھ جملوں سے لگتا ہے کہ دعائے سلامتی امام اصل میں ہر دور کے امام کی سلامتی کی دعا ہے۔
اَللَّهُمَّ اِحْفَظْ مُحَمَّداً وَ آلَ مُحَمَّدٍ وَ أَتْبَاعَهُمْ وَ أَوْلِيَاءَهُمْ بِاللَّيْلِ وَ اَلنَّهَارِ مِنْ أَهْلِ اَلْجَحْدِ وَ اَلْإِنْكَارِ وَ اِكْفِهِمْ حَسَدَ كُلِّ حَاسِدٍ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ وَ سَلِّطْهُمْ عَلَى كُلِّ نَاكِثٍ خَتَّارٍ حَتَّى يَقْضُوا مِنْ عَدُوِّكَ وَ عَدُوِّهِمُ اَلْأَوْطَارَ وَ اِجْعَلْ عَدُوَّهُمْ مَعَ اَلْأَذَلِّينَ وَ اَلْأَشْرَارِ وَ كُبَّهُمْ رَبِّ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي اَلنَّارِ إِنَّكَ اَلْوَاحِدُ اَلْقَهَّارُ
اَللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ فِي خَلْقِكَ وَلِيّاً وَ حَافِظاً وَ قَائِداً وَ نَاصِراً حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً وَ تُمَتِّعَهُ مِنْهَا طَوْلاً۔
مستدرک الوسائل میں یہ دعا کافی سے نقل ہوئی ہے
اس کے جملے یہ ہیں
اَلْكَافِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بِإِسْنَادِهِ عَنِ اَلصَّالِحِينَ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ قَالَ:
تُكَرِّرُ فِي لَيْلَةِ ثَلاَثٍ وَ عِشْرِينَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ هَذَا اَلدُّعَاءَ سَاجِداً وَ قَائِماً وَ قَاعِداً وَ عَلَى كُلِّ حَالٍ وَ فِي اَلشَّهْرِ كُلِّهِ وَ كَيْفَ أَمْكَنَكَ وَ مَتَى حَضَرَكَ مِنْ دَهْرِكَ تَقُولُ بَعْدَ تَحْمِيدِ اَللَّهِ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى وَ اَلصَّلاَةِ عَلَى اَلنَّبِيِّ صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ –
اَللَّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ فُلاَنِ بْنِ فُلاَنٍ هَذِهِ اَلسَّاعَةَ وَ فِي كُلِّ سَاعَةٍ وَلِيّاً وَ حَافِظاً وَ نَاصِراً وَ دَلِيلاً وَ قَائِداً وَ عَيْناً حَتَّى تُسْكِنَهُ أَرْضَكَ طَوْعاً وَ تُمَتِّعَهُ فِيهَا طَوِيلاً .
وَ رَوَاهُ اَلْكَفْعَمِيُّ فِي مِصْبَاحِهِ : مِثْلَهُ بِاخْتِلاَفٍ يَسِيرٍ .
(مستدرک الوسائل ، جلد پانچ، باب احکام شہر رمضان)
تہذیب الاحکام میں یہ دعا امام باقرؑ اور امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہے۔ لیکن باقی منابع میں الصَّالِحِینَ کی تعبیر ہے اور واضح نہیں ہے کہ کون سے امام سے نقل ہوئی ہے۔
ابو جون رضا