کلاس

“ورکنگ کلاس کو کبھی اصل کلاس سمجھ میں نہیں آئے گی”

“یہ ایک ہینڈ کرافٹڈ فون ہے، اسے گریٹ برٹن میں بنایا گیا ہے،اسے موساد اسرائیل نے سیکیور کیا ہے اور اس پر اصلی ڈائمنڈ لگے ہوئے ہیں۔ پتا ہے یہ دنیا میں صرف تین لوگوں کے پاس ہے، ایک کوئن آف انگلینڈ، ایک کنگ آف برونائی اور تیسرا ہمارے اس پرنس کے پاس”

“اتنے بڑے محل میں تم صرف چار لوگ رہتے ہو؟ محل ؟ یہ محل نہیں جیل ہے”

کلاس نامی نیٹ فلیکس کے سیزن کو دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ دلی کا سب سے ٹاپ کلاس اور سب سے مہنگا اسکول جہاں دو لڑکے اور ایک مسلمان لڑکی اسکالرشپ پر پڑھنے جاتے ہیں۔ وہاں جاکر انہیں پتا چلتا ہے کہ اس دنیا میں صرف دو ہی کلاس ہیں۔

ایک امیر کلاس
دوسری غریب کلاس

امیر ترین فیملیز کے بگڑے ہوئے بچے جن کو پڑھائی سے کوئی غرض نہیں تھی۔ وہ صرف وقت گزاری کے لیے وہاں آتے تھے۔ ان کے درمیان گھس آئے تھے یہ تین غریب ترین کلاس سے تعلق رکھنے والے بچے، جن کو سب کراہیت کی نظر سے دیکھتے تھے اور وہ سب کو بزبان حال کہہ رہے ہوتے تھے

لباس دیکھ کے اتنا ہمیں غریب نہ جان
ہمارا غم تری املاک سے زیادہ ہے

کہانی نیٹ فلیکس کی اسپینش سیریز “ایلیٹ” کا ہی چربہ ہے۔ جس میں تین غریب خاندان کے بچے ایک ہائی اسکول میں داخلہ حاصل کرتے ہیں اور پھر امیر گھرانے کے بچوں سے ان کے تنازعات شروع ہوجاتے ہیں جو آخر کار ایک قتل پر منتہج ہوتے ہیں۔

آٹھ ایپیسوڈ کی اس ویب سیریز میں کاسٹ ازم، کرپشن، مذہبی منافرت ،ہومو فوبیا، سیکس اور ڈرگس میں مبتلاء نوجوان نسل دکھائی گئی ہے جو اپنا ہر غم نشہ میں ڈوب کر بھول جانا چاہتی ہے۔ live it abi…. ان کے لیے اسکول کی پارکنگ میں سیکس کرنا گھر میں اطمینان سے یہ عمل انجام دینے سے کہیں زیادہ رومینٹک ہے۔

دنیا کی ہر چیز آپ کے قدموں میں ہو تو یہ چیز بھی مسائل کو جنم دیتی ہے۔ امیر اقرباء میں ایسے کپڑے پہن کر آنا جن کو دیکھ کر وہ “واؤ” کہیں۔ پراڈا کا ایک کوٹ جس کی قیمت پاکستانی آٹھ لاکھ چوالیس ہزار ہے وہ کسی کو گفٹ کردینا اور پھر شان بے نیازی کا اظہار کرنا “کلاس” کے چونچلے ہیں۔ پھر بھی انسان مطمئن نہیں ہوپاتا۔

چلو کچھ نیا کرتے ہیں۔ ۔۔۔

شراب ، کوکین اور نشہ آور ادویات کا ان امیر گھرانوں کی اولادوں سے چولی دامن کا ساتھ تھا۔ جن کی زبان سے ہروقت ہندی اور انگلش گالیاں نشر ہوتی تھیں۔ یہ اسکول کے زمانے میں ہی ساری حدیں پار کرچکے تھے۔

اس ویب سیریز میں الگ الگ گھرانوں کے امیر ترین بگڑے ہوئے بچوں کے مسائل دکھائے گئے ہیں۔ لیکن سیریز کا سب سے جاندار کردار سوہانی آہوجا کا ہے۔ جو اس کلاس سسٹم کو پسند نہیں کرتی اور قدم قدم پر اسے چیلنج کرتی نظر آتی ہے۔ وہ دلی کے امیر ترین گھرانے سے تعلق رکھتی ہے مگر اس کو غریبوں سے بات کرنے میں، ان کے ساتھ ہینگ آوٹ کرنے میں اور گھومنے پھرنے میں بہت مزا آتا ہے۔ سونی آہوجا کا بھائی جو اپنی بہن کے رویوں سے نالاں ہے اور اپنی لائف کو بہترین سمجھتا ہے، اس کا نشہ اس وقت اترتا ہے جب وہ اپنے باپ کو وہی حرکتیں کرتا دیکھتا ہے جو وہ خود کرتا تھا۔ وہاں اس کے آئیڈیل باپ کا بت ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتا ہے۔ اس کو احساس ہوتا ہے کہ اس کی بہن درست کہتی تھی۔

یہ سیزن بہت اچھے سے فلمایا گیا ہے اور کم عمر لڑکے لڑکیوں نے کمال کی اداکاری کی ہے۔

بعض بے ہودہ سین اور واہیات زبان کی وجہ سے یہ سیزن فیملی کے ساتھ دیکھنے کے لائق نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی “کلاس” کی بنیاد پر طبقاتی تفریق کو اچھی طرح اجاگر کرتی ہے اور بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔

وقت ملے تو ضرور واچیے۔

ابو جون رضا

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *