اقالہ

فرض کریں کہ آپ ایک آئی پیڈ خریدتے ہیں۔ بیس دن بعد آپ کو وہ پسند نہیں آتا اور آپ اسے واپس کرنے جاتے ہیں

بیچنے والا آپ کا خیال کرتے ہوئے اسے واپس کر کے پوری قیمت دے دیتا یے تو یہ بھی اسلامی لحاظ سے گناہوں کی مغفرت کا سبب بنے گا اور اسے ” اقالہ” کہا جاتا ہے۔

نبی کریم کا ارشاد ہے کہ

“من أقال مسلمًا، أقاله الله عثرته يوم القيامة”

(سنن ابن ماجه (2 / 741)

اس پریکٹس کو دور حاضر میں ایمزون والوں نے اختیار کیا ہے جس کی بہت تعریف سننے میں آتی ہے

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جن چیزوں پر دنیا نے تعریف سمیٹی اس کو نبی کریم مسلمانوں کو بتا کر گئے ہیں ۔ اب مسلمان اس پر عمل نہیں کرتے تو پیغمبر کا کوئی قصور نہیں ہے۔

ابو جون رضا

3

2 thoughts on “اقالہ”

  1. قصور تو ہم مسلمانوں کا ہے جو ایسی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے
    خدا ہمیں ہدایت دے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *