خیار غبن

تجارت کے معاملات میں پانچ طریقے اسلام نے ایسے بیان کیے ہیں جن کی بناء پر خریدار خریدی ہوئی چیز کو واپس کرسکتا ہے۔ ان کو خیار کہا جاتا یے

ان میں سے ایک طریقہ ملاحظہ کیجئے۔

اگر مصور ایک قلم علی سے سو روپے میں خریدتا ہے اور اس بعد میں پتا چلتا ہے کہ وہ قلم مارکیٹ میں پچاس روپے کا ہے تو وہ یہ حق رکھتا ہے کہ اس پین کو واپس کردے۔ اسے خیار غبن کہا جاتا ہے

ہمارے معاشرے میں یہ ایک عام بات ہے کہ اشیاء کی قیمت کو بڑھا چڑھا کر بیچا جائے اور زیادہ منافع کمایا جائے۔

میرے پاس نئی گاڑی آئی تھی۔ میں اس کے سیٹ کور لگوانے گیا تو وہاں ایک شخص نے میری منت کی کہ میں گاڑی کے دروازوں پر ربڑ لگوا لوں ۔ میں نے ہامی بھر لی۔ اس نے ربڑ لگادی اور پانچسو روپے وصول کیے۔ مجھے قیمت کا اندازہ نہیں تھا میں نے پیسے دے دیے۔

بعد میں پتا چلا کہ کم سے کم چار گنا پیسے مجھ سے زیادہ وصول کیے گئے

رسول اکرم نے چند جملوں میں سارے معاملات کو سمیٹ دیا ہے

آپ کا فرمان ہے

مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا

“جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔

( مسلم ، ص64 ، حدیث : 283 )

تجارت کرنے سے پہلے اگر اس کے اصولوں کو نہیں سیکھیں گے تو قریب ہے کہ سود اور دھوکہ دہی میں مبتلاء ہوجائیں۔

دعا ہے پروردگار ہمیں دھوکہ دہی سے محفوظ رکھے۔

ابو جون رضا

3

3 thoughts on “خیار غبن”

  1. تو کیا ایسا نہیں کہ بیچنے اور خریدنے والے نے جو بھی آپس میں طے کیا، وہ ٹھیک ہے۔ وہ 500 میں آپکو دے رہا تھا اور آپ اس قیمت پر راضی ہوگئے🤔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *