مولا علی کی ولادت

رَوَى اَلشَّيْخُ فِي اَلْمِصْبَاحِ عَنْ صَفْوَانَ اَلْجَمَّالِ عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ : قَالَ وُلِدَ أَمِيرُ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَوْمَ اَلْأَحَدِ لِسَبْعٍ خَلَوْنَ مِنْ شَعْبَانَ .

(بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار علیهم السلام Vol. ۹۷, p. ۳۸۳)

یہ صحیح سند روایت ہے جسے شیخ طوسی نے مصباح میں نقل کیا ہے جس کے حساب سے سات شعبان حضرت علی کی ولادت قرار پاتی ہے

لیکن شیخ طوسی کی رائے کے مطابق مولا علی کی ولادت 13 رجب کو ہوئی تھی۔ اس کی بنیاد پر آقا جمال خوانساری نے 7 شعبان کی روایت کو رد کیا تھا۔ آیت اللہ جمال خوانساری نے فقیہ کی رائے کو دلیل بنایا۔ ان کے نزدیک شیخ طوسی کے پاس قرائن تھے جن کی بناء پر ان کی رائے تیرہ رجب تھی ۔ شیخ طوسی کے پاس کیا قرائن تھے اس کا ذکر انہوں نے نہیں کیا ، بس ایک احتمال پیش کیا تھا

طالب علم کی رائے میں تیرہ رجب پر کوئی صحیح سند روایت موجود نہیں یے۔ ایک روایت میں یوم ترویہ ولادت کا ذکر ہے جس کے حساب سے ذی الحج کا احتمال بھی دیا جا سکتا ہے۔

لگتا یہی ہے کہ یہ بات مشہور بین العلماء تھی جس کی بنیاد پر صفوی دور میں علماء کے اتفاق سے تیرہ رجب کو ولادت مولا علی سرکاری طور پر منایا گیا اور آج یہی تاریخ رائج ہے۔ ( خیال رہے کہ راقم کسی ایک تاریخ پر امت اور علماء کے اتفاق کو احسن قرار دیتا یے)

مولا علی کی ولادت خانہ کعبہ میں بھی مشہور ہے۔ اہل سنت میں امام حاکم نے اس کو مستدرک میں نقل کیا ہے اور ذہبی نے اس پر کوئی نقد نہیں کیا۔ شاہ عبدالعزیز نے تحفہ اثنا عشریہ میں جناب ابو طالب کے حضرت علی کی ولادت پر پریشان ہونے والی ایک روایت کا ذکر کیا ہے جس میں بیان ہے کہ وہ جناب فاطمہ بنت اسد کو لیکر خانہ کعبہ کی طرف آئے اور اس کے بیچ میں ان کو بٹھا دیا اور مولا علی کی ولادت ہوئی۔

اہل سنت حکیم بن حزام کو بھی مولود کعبہ قرار دیتے ہیں۔ جس کا اہل تشیع شدت سے رد کرتے ہیں۔

دیوار شق ہونے کی روایت جو امالی شیخ مفید میں موجود ہے جس میں تین دن جناب فاطمہ بنت اسد کا کعبہ کے اندر رہنا، لوگوں کا چہ می مگوئیاں کرنا پھر مولا علی کا ولادت کے بعد کلام کرنا اور اژدہے کو دو انگلیوں سے چیر دینا جیسی باتیں موجود ہیں ان کے متن سے ہی اس کے منگھڑت ہونے کا پتا چلتا ہے۔

خدا کو ضرورت نہیں تھی کہ قبل اسلام دیوار پھاڑ کر لوگوں کو معجزہ دکھاتا کہ ایک انسان خانہ کعبہ میں مافوق الفطرت طریقے سے پیدا ہو اور پھر قرآن کے نزول سے پہلے سورہ مومنون کی تلاوت کرتا ہوا باہر آئے۔

رکن یمانی کو یہ سمجھ کر بوسہ دیا جاتا ہے کہ یہاں سے دیوار شق ہوئی تھی جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے ۔ کعبہ کئی بار گر کر دوبارہ تعمیر ہوچکا ہے۔ اور اگر روایت کو دیکھا جائے تو دیوار بیچ میں سے شق ہوئی تھی اس کا کونا نہیں پھٹا تھا۔

ولادت مولا علی تمام امت مسلمہ کو بہت بہت مبارک ہو

ابو جون رضا

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *