تدبر نہج البلاغہ (4)

مرنے کے بعد انسانی اعمال میں اضافہ کی نفی

مولا علی مرنے والے کی حالت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں

فَهَلْ یَنْتَظِرُ اَهْلُ بَضَاضَةِ الشَّبَابِ اِلَّا حَوَانِیَ الْهَرَمِ؟ وَ اَهْلُ غَضَارَةِ الصِّحَّةِ اِلَّا نَوَازِلَ السَّقَمِ؟ وَ اَهْلُ مُدَّةِ الْبَقَآءِ اِلَّاۤ اٰوِنَةَ الْفَنَآءِ؟ مَعَ قُرْبِ الزِّیَالِ، وَ اُزُوْفِ الْاِنْتِقَالِ، وَ عَلَزِ الْقَلَقِ، وَ اَلَمِ الْمَضَضِ، وَ غُصَصِ الْجَرَضِ، وَ تَلَفُّتِ الْاِسْتِغَاثَةِ بِنُصْرَةِ الْحَفَدَةِ وَ الْاَقْرِبَآءِ، وَ الْاَعِزَّةِ وَ الْقُرَنَآءِ! فَهَلْ دَفَعَتِ الْاَقَارِبُ، اَوْ نَفَعَتِ النَّوَاحِبُ؟

کیا یہ بھر پور جوانی والے، کمر جھکا دینے والے بڑھاپے کے منتظر ہیں اور صحت کی تر و تازگی والے ٹوٹ پڑنے والی بیماریوں کے انتظار میں ہیں اور یہ زندگی والے فنا کی گھڑیاں دیکھ رہے ہیں؟ جب چل چلاؤ کا ہنگام نزدیک اور کوچ قریب ہو گا اور (بستر مرگ پر) قلق و اضطراب کی بے قراریاں اور سوز و تپش کی بے چینیاں اور لعابِ دہن کے پھندے ہوں گے اور عزیز و اقارب اور اولاد و احباب سے مدد کیلئے فریاد کرتے ہوئے ادھر ادھر کروٹیں بدلنے کا وقت آ گیا ہو گا تو کیا قریبیوں نے موت کو روک لیا، یا رونے والیوں کے (رونے نے) کچھ فائدہ پہنچایا؟

پھر مزید بیان کرتے ہیں

وَ قَدْ غُوْدِرَ فِیْ مَحَلَّةِ الْاَمْوَاتِ رَهِیْنًا، وَ فِیْ ضِیْقِ الْمَضْجَعِ وَحِیْدًا، قَدْ هَتَكَتِ الْهَوَامُّ جِلْدَتَهٗ، وَ اَبْلَتِ النَّوَاهِكُ جِدَّتَهٗ، وَ عَفَتِ الْعَوَاصِفُ اٰثَارَهٗ، وَ مَحَا الْحَدَثَانُ مَعَالِمَهٗ، وَ صَارَتِ الْاَجْسَادُ شَحِبَةًۢ بَعْدَ بَضَّتِهَا، وَ الْعِظَامُ نَخِرَةًۢ بَعْدَ قُوَّتِهَا، وَ الْاَرْوَاحُ مُرْتَهَنَةًۢ بِثِقَلِ اَعْبَآئِهَا، مُوْقِنَةًۢ بِغَیْبِ اَنْۢبَآئِهَا، لَا تُسْتَزَادُ مِنْ صَالِحِ عَمَلِهَا، وَ لَا تُسْتَعْتَبُ مِنْ سَیِّئِ زَلَلِهَا!.

اسے تو قبرستان میں قبر کے ایک تنگ گوشے کے اندر جکڑ باندھ کر اکیلا چھوڑ دیا گیا ہے، سانپ اور بچھوؤں نے اس کی جلد کو چھلنی کر دیا ہے اور (وہاں کی) پامالیوں نے اس کی تر و تازگی کو فنا کر دیا ہے، آندھیوں نے اس کے آثار مٹا ڈالے اور حادثات نے اس کے نشانات تک محو کر دیئے۔ تر و تازہ جسم لاغر و پژ مردہ ہو گئے، ہڈیاں گل سڑ گئیں اور رُوحیں (گناہ کے) بار گراں کے نیچے دبی پڑی ہیں اور غیب کی خبروں پر یقین کر چکی ہیں۔

لیکن ان کیلئے اب نہ اچھے عملوں میں اضافہ کی کوئی صورت اور نہ بد اعمالیوں سے توبہ کی کچھ گنجائش ہے۔

(نہج البلاغہ خطبہ 81)

ابو جون رضا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *