تدبر قران (3)

قران کریم میں قیامت کی آمد کا بیان کرتے ہوئے ارشاد ہوا ہے۔

وَإِذَا ٱلۡوُحُوشُ حُشِرَتۡ
اور جب وحشی جانور اکھٹے کیے جائیں گے.
وَإِذَا ٱلۡبِحَارُ سُجِّرَتۡ
اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے.
(سورہ تکویر آیت 5 ، 6)

یہاں جانوروں کے جمع کرنے کا بیان ہے جب تارے بے نور ہوجائیں گے۔ اور سورج لپیٹ دیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ جانوروں کو کس لیے جمع کیا جائے گا؟ کیا ان کا حساب کتاب ہوگا؟

اس مسئله کے بارے میں کلی طور پر دو نظریات پیش کئے گئے ہیں:

1۔ حیوانات کے لئے کسی قسم کا حشر نہیں هے اور ہر حیوان کا حشر اس کی موت ہے۔ کیونکه حیوانات مکلّف نہیں ہیں، جبکه حساب اور سوال و جواب مکلفین سے مخصوص ہے

2۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ حیوانات کا بھی انسانوں کے مانند حساب کتاب ہوگا اور وه بھی قیامت کے دن محشور ہوں گے۔ کیونکه تمام حیوانات شعور رکھتے ہیں اور ان کے شعور کے مطابق ان سے سوال و جواب ہوگا-

حیوانات کا شعور و علم:

حیوانات کے شعور و علم کے بارے میں آیات و روایات اس دعویٰ کی تائید کرتی ہیں- مثلا

سورہ نحل میں حضرت سلیمان کے لشکر کی آمد پر چیونٹی کے اپنی قوم کو ڈرنے کی داستان بیان ہوئی ہے۔ اسی طرح سے ہدہد کا یمن میں سبا کے مقام پر جانا، وہاں ایک عورت کے حکومت کرنے اور غیر خدا کی عبادت کے واقعے کو حضرت سلیمان کے لئے بیان کرنا اور اسی طرح حضرت سلیمان کی فوجی پریڈ میں پرندوں کی شرکت وغیره حیوانوں میں جبلّت کے علاوه بلند شعور کی دلیل ہے-

اس کے علاوه قرآن میں ارشاد ہوا ہے:

” اور کوئی ایسی شے نہیں ہے جو اس کی تسبیح نہ کرتی ہو، یه اور بات ہے کہ تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو”

(سورہ اسرى، 44)

علامه طباطبائی کے مطابق

“یه آیت اس بات کی بہترین دلیل ہے که مخلوقات کی تسبیح سے مراد، علم پر مبنی تسبیح ہے اور یه تسبیح مخلوقات کی زبان قال ہے نه که زبان حال۔ کیونکہ اگر زبان حال مراد ہوتی اور ان کی دلالت وجود صانع پر ہوتی تو اس بات کے کوئی معنی نہیں تھے که ارشاد فرمایا جاتا:

“تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو”

(علامه محمد حسین طباطبائی، تفسیر المیزان، ج 17، اس آیت کے ذیل میں)

بعض حیوانات کے بارے میں نقل کی گئی روایتیں حیوانات کے لئے مراتب و مقامات بیان کرتی ہیں جو ان کے علم و شعور کی دلیل ہیں۔

امام سجاد علیه السلام سے مروی ایک روایت ہے کہ آپ نے فرمایا:

“جو اونٹ سات سال تک صحرائے عرفات میں رہے، وه بہشتی حیوانات میں سے ہے”

(تفسیر نورالثقلین، ج 1، ص 715، حدیث 70)

ہم مشاہده کرتے ہیں که عام حیوانات اپنے نفع و نقصان کے بارے میں آگاه ہیں۔ اپنے دوست و دشمن کو پہچانتے ہیں اور خطرات سے بچتے ہیں اور اپنے نفع کی طرف قدم بڑھاتے هیں اور تربیت پانے کے بعد مختلف کام انجام دیتے ہیں۔

میں نے خود مشاہدہ کیا کہ ایک چھوٹا پنکھا جو ایک چھوٹے پپی کے لیے لگایا گیا تھا اس کا رخ تبدیل ہوگیا تو پپی اپنے پنجرے میں سے نکلا اور اس نے پنکھے کا رخ اپنے پنجرے کی طرف کیا اور واپس پنجرے میں جاکر بیٹھ گیا۔

اس بنا پر جس طرح ادراک و شعور انسان کے لئے حشر اور خدا کی طرف پلٹنے کا معیار ہے، اسی طرح حیوانوں کے لئے بھی حشر اور معاد کا معیار ادراک و شعور هے-

امام خمینی اپنی کتاب معاد میں فرماتے ہیں

“وہ حیوانات جو قوت خیال و وہم کے حامل ہوتے ہیں، نفس مجردہ کے حامل ہونے کی وجہ سے برزخی ہوجاتے ہیں اس لیے وہ بھی (قیامت میں) محشور ہونگے”

سرنامہ کلام میں پیش کی گئی آیت ” واذا الوحوش حشرت” سے استدلال کرتے ہوئے مفسرین قرآن کہتے ہیں کہ:

اس سے مراد قیامت کے دن حیونات کا جمع ہونا ہے اور اس قول کی تائید میں ایک اور آیت پیش کی جاتی ہے ۔ جس میں ارشاد هوا هے:

وَمَا مِنْ دَآبَّةٍ فِى الْاَرْضِ وَلَا طَـآئِـرٍ يَّطِيْـرُ بِجَنَاحَيْهِ اِلَّآ اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ ۚ مَّا فَرَّطْنَا فِى الْكِتَابِ مِنْ شَىْءٍ ۚ ثُـمَّ اِلٰى رَبِّـهِـمْ يُحْشَرُوْنَ ۔

اور ایسا کوئی زمین پر چلنے والا نہیں اور نہ کوئی دو بازوؤں سے اڑنے والا پرندہ ہے مگر یہ کہ تمہاری ہی طرح کی جماعتیں ہیں۔ ہم نے ان کی تقدیر کے لکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پھر سب اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے۔
(سورہ انعام آیت 38)

یه آیت حیوانات کو انسانوں سے تشبیہ دیتی ہے،

“اُمم امثالکم” اور اس کے بعد آیت میں آیا هے “ثم الی ربھم یحشرون” جو اس بات کی دلیل ہے که حیوانات انسانوں کے مانند مرتے ہیں اور دوباره زنده کئے جائیں گے اور اپنے پروردگار کی بارگاه میں پیش ہوں گے- اس معنی کی اسلامی روایتوں نے بھی تائید کی ہے-

نبی کریم صلی الله علیه وآله وسلم سے ایک روایت نقل کی گئی ہے که آپ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا:

“خداوند متعال ان تمام رینگنے والے جانوروں کو قیامت کے دن محشور کرے گا اور بعض حیوانات سے بعض کا قصاص لے گا، یہاں تک که اس سینگ والے حیوان سے بھی قصاص لے گا جس نے کسی بے سینگ والے حیوان کو مارا ہو”

(محمد رشید رضا، تفسیر المنار، ج 7، ص 326)

یہ بھی ممکن ہے کہ حشر نشر کا اطلاق تمام جانوروں پر نہ ہو اور عقل شعور میں بالاتر جانوروں پر حساب کتاب کا عمل جاری کیا جائے۔

ابو جون رضا

6

1 thought on “تدبر قران (3)”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *