عہد امام محمد باقر سے شیعت کا ارتقاء۔ ایک جائزہ (8)

جیسا کہ بیان کیا گیا تھا کہ امام محمد باقر اور امام جعفر صادق کے دور تک بیس فیصد خمس ان کے چاہنے والوں کی سال بھر کی بچت پر عائد نہیں کیا گیا تھا۔ اور وکلاء کی بنیاد بھی امام موسی کاظم کے دور سے پڑی اور امامیہ شیعہ ہدیہ، نذرانہ اور عطیات ان کے وکلاء کے زریعے امام تک پہنچاتے تھے۔ امام تقی جواد نے بیس فیصد خمس کا نفاذ کیا۔ اس کی وجہ انہوں نے اپنے وکلاء کو بیان نہیں کی۔ شاید حکومت وقت کی طرف پابندیوں کی وجہ سے ان کو اور سادات گھرانے سے تعلق رکھنے والے دوسرے افراد کو تنگی اور پریشانی کا سامنا تھا۔

خمس کی یہ جمع آوری امام علی نقی کے دور میں ایک ادارے کی صورت اختیار کر گئی جو امام کے ماننے والوں سے خمس وصول کرتا تھا۔ (1)

امام علی نقی پابندی سے اپنے چاہنے والوں کو خط لکھا کرتے تھے جن میں خمس کی ادائیگی کی تاکید موجود ہوتی تھی۔ (2)

امام کے وکلاء پابندی سے آپ کو مقامی شیعہ کمیونٹیز سے خمس جمع کر کے بجھواتے تھے۔ کیونکہ یہ ایک نیا قانون تھا تو اکثر امام کے وکلاء امام کو بتاتے تھے کہ ان کو امام کے چاہنے والوں کی طرف سے سوالات کا سامنا ہے کہ امام نے بیس فیصد خمس کیوں عائد کیا ہے؟(3)

233/848 میں متوکل نے امام علی نقی کو سامرہ میں نظر بند کردیا۔ اور وہ اپنی وفات تک وہیں قید رہے۔ اس زمانے میں امام کے اپنے وکلاء کے زریعے اپنے چاہنے والوں سے رابطے میں تھے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ امام کے سارے وکلاء عالم نہیں تھے لیکن عالم نہ ہونے کے باوجود ان کو ثقہ کا خطاب ملا جس کا مطلب ان کے علم یا مذہبی امور میں ثقہ ہونے پر دلالت نہیں کرتا بلکہ ان کے مالی معاملات میں امین ہونے پر ایک گواہی ہے۔ (4)

متوکل کے دور میں امامیہ شیعہ افراد کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے پڑھے لکھے لوگوں کو اعلی عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ امامیہ شیعہ افراد پر پابندیاں لگیں۔ یہاں تک کہ امام حسین کا مزار بھی زمین بوس کر دیا گیا۔

زیدی شیعہ اس زمانے تک کافی مستحکم ہوچکے تھے۔ امام کے شیعوں کو اس زمانے میں روافض کہا جاتا تھا۔ جس وقت حکومت ان کی بیخ کنی میں مصروف تھی۔ زیدی شیعوں نے بھی امام علی نقی پر خمس کے حوالے سے تنقید کی اور الزام لگایا کہ یہ ہر علاقے سے خمس کے نام پر عطیات اکھٹا کرواتے ہیں اور بجائے غریب اور نادار لوگوں پر خرچ کرنے کے، اپنے ذاتی استعمال میں لاتے ہیں۔ (5)

خمس پر بعد میں بھی زیدی شیعوں کی طرف سے تنقید جاری رہی جن کی امامیہ شیعہ جواب دیتے رہے۔

(جاری)

حوالہ جات :

1۔ حر عاملی ، وسائل جلد 6 ص 348
2۔ کشی ، رجال 513-514
3۔ کلینی ، اصول کافی ، جلد 1 ص 547، طوسی تہزیب جلد 4 ص 123

4۔ طوسی، غیبہ ص 146، 215
5۔ قاسم بن ابراہیم، الرد الروافض ، ص 106

ابو جون رضا

2

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *