مذہب کے نام پر ٹریولنگ ایجینسز جتنا کماتی ہیں اس کا ہمارے معصوم لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہر سال مختلف مواقع پر دنیا میں لوگوں کا ٹریول کرنا ان کے منافع میں بے بہا اضافہ کرتا ہے۔ مہنگے ہوٹلز، لگژری گاڑیاں، بہترین طعام اور سہولتیں زواروں کو پیش کی جاتی ہیں اور ساتھ میں جنت کے وعدے اور مشہور لوگوں کے ساتھ سفر ثواب کو دگنا چگنا کردیتا ہے۔ یہ مشہور لوگ مختلف جگہوں پر لوگوں کو لے جاکر تقدسات کے سمندر میں ڈبو دیتے ہیں۔ ان کو جھوٹی اور موضوع روایات سناتے ہیں جن کو سن کر عام لوگوں کے ساتھ بھی معجزات شروع ہوجاتے ہیں۔ وہ اچھے اچھے خواب دیکھنے لگتے ہیں ۔ ان کو تحفے ملتے ہیں جو کسی مقدس بزرگ نے ان کو اچانک سے پکڑا دیے ہوتے ہیں۔
مجھے خود میرے ایک کلائنٹ جو ٹریول ایجنسی چلاتے ہیں پیش کش کی کہ آپ ماشاءاللہ اچھی نالج رکھتے ہیں۔ آپ صرف قافلہ تشکیل دے لیں۔ باقی کام میرا ہے۔ آپ اپنی نوکری سے دگنا کمائیں گے یہ میرا وعدہ ہے۔ بس لوگوں کو مختلف جگہوں کا دورہ کروانا ہے اور معلومات فراہم کرنی ہیں ۔ روایات آپ کو اچھے سے یاد ہیں۔ پبلک بس یہی سب کچھ چاہتی ہے کہ کم سے کم وقت میں آسانی سے زیادہ سے زیادہ ثواب سمیٹ لے۔
میں ان سے کیا کہتا کہ میں کب کا مسلکی زنجیریں توڑ چکا ہوں اور میرے لیے سیرت نبی کریم اہمیت رکھتی ہے نہ کہ ان کی چپل کی تمثال جس کو دیکھ کر میں دعا کروں تو میرے مال میں برکت ہوجائے اور میں بلاوں سے محفوظ رہوں۔
تراث میں اس طرح کی چیزیں نسلوں میں منتقل ہوتی ہیں۔ اس میں رطب و یاس اور الم غلم سب موجود ہوتا ہے۔ اہل علم کا کام ہے وہ لوگوں کو بتائیں کہ اس ڈھیر میں کیا ہیرا ہے اور کیا پتھر۔
مسئلہ یہ ہے کہ لوگ اساطیری کہانیوں سے نکلنا نہیں چاہتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ کسی روایت پر علمی نقد اصلا ان کے مقدسات کی پاورز کو للکارنا ہے۔
اگر صرف کسی پتھر ، دروازے ، مونچھ کے بال ، جوتے یا لکڑی کے وجود سے اس کائنات کا نظام چلتا ہے تو یہ زہن میں رکھنا چاہیے یہ مال ہر فرقے ہر مسلک اور ہر مذہب کے پاس وافر مقدار میں موجود ہے۔
زوال پزیر قومیں اساطیر کی قیدی ہوتی ہیں۔ وہ سامری کے بچھڑے پالتی ہیں اور ان کی پرورش کا معاوضہ آخرت میں خدا سے لینا چاہتی ہیں۔
یہ دَور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے
صنم کدہ ہے جہاں ، لا الہ الا اللہ
اگرچہ بُت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حُکمِ اذاں ، لَا اِلٰہَ اِلّاَ اللہ
ابو جون رضا
www.abujoanraza.com