ہے کامیابیٔ مرداں میں ہاتھ عورت کا
مگر تو ایک ہی عورت پہ انحصار نہ کر
جدید ٹیکنالوجی نے اب یہ خواب مردوں کے لیے آسان بنا دیا ہے کہ وہ اپنی پسندیدہ عورت کو ہیومینائیڈ فارم میں حاصل کرسکیں گے۔ 2050 تک ہیومنیائڈ فارم والی روبوٹک عورت عام دستیاب ہوگی۔ اب مرد گھر میں داخل ہوگا تو اس کا استقبال یہ روبوٹک عورت مسکراتے ہوئے کرے گی۔ پہلے بیگم کے تیل میں چپڑے بال اور بندوں سے ٹپکتا پسینہ اس کی حس لطافت کو جس طرح خراب کرتا تھا اب اس کا تصور ہوا ہو جائے گا۔
آپ چاہیں گے تو پیر بھی دبائے جائیں گے اور آپ مسکرائیں گے تو جواب میں سودے کا پرچہ یا پھر یہ آواز کہ کب تک بستر پر پڑے اینڈتے رہو گے جا کر بازار سے ایک پاو دہی لے آو کانوں میں نہیں پڑے گی۔
منٹو نے کہا تھا کہ
“عورت ہاں اور نہ کا ایک نہایت ہی دلچسپ مرکب ہے۔ انکار اور اقرار کچھ اس طرح عورت کے وجود میں خلط ملط ہو گیا ہے کہ بعض اوقات اقرار انکار معلوم ہوتا ہے اور انکار اقرار”
لیکن اب تو انکار کی گنجائش ہی ختم کردی گئی ہے۔ یہ ہیومنائزڈ روبوٹ آپ کو کبھی کسی بات کے لیے منع نہیں کرے گی اور AI کی وجہ سے یہ سیکھنے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہوگی۔ یہ آپ کے مزاج کو کچھ ہی عرصے میں سمجھ جائے گی اور آنکھ کے اشارے پر کام کرے گی۔
سب سے بڑی بات یہ کہ جسم کا اپنا “اتہاس” ہے اور یہ جسمانی جغرافیہ جب بگڑتا ہے تو حالت بڑی بےرحم ہو جاتی ہے۔ اور اگر دریا سے قطرہ ملے تو انسان اور نفسیاتی ہوجاتا ہے۔
لیکن اب چاند کے جیسی کشتی میں ہمیشہ ہلچل رہے گی اور یہ کشتی چاند کی برفیلی سطح کو پگھلاتے کے لیے ہمہ وقت تیار ملے گی۔
عورت کے لئے عموماً مرد کی کشش کے تین پہلو ہوتے ہیں۔ بے نیازی، ذہانت اور فصاحت۔ ذہانت اور فصاحت تو خیر مشکل ہے مگر شاید یہ ہیومنائزڈ ربوٹک عورت مرد میں کچھ بے نیازی ہی بھر دے کہ اس کی آنکھ کا دم جلدی نکل جائے۔
کون بدن سے آگے دیکھے عورت کو
سب کی آنکھیں گروی ہیں اس نگری میں
ابو جون رضا