ایک زمانے میں یہ گانا بہت مشہور ہوا تھا۔ اس کی شاعری تو اوٹ پٹانگ سی تھی مگر مدعا یہ تھا کہ میں جو دل چاہے کروں۔۔میری مرضی۔
وقت کے ساتھ ساتھ یہ سوچ پروان چڑھی ہے کہ ہم آزاد ہیں۔ ہمیں ہر پابندی کو مسترد کردینا چاہیے اور سال کے سال پلے کارڈز اٹھا کر اس کا مظاہرہ بھی کرنا چاہیے کہ اب ہم فرسودہ روایات یا مذہب کی پابندیوں میں مزید جکڑے نہیں رہ سکتے۔
ہم سنتے آئے تھے کہ والدین اپنی بیٹیوں کو کسی قریبی رشتے دار کے گھر بھی رات گزارنے نہیں دیتے تھے۔ اب یہ دور آیا ہے کہ لڑکے لڑکیاں live in relationship میں رہتے ہیں اور کوئی پوچھتا نہیں ہے۔
لیکن جب معاشرے میں کسی عورت یا لڑکی کے ساتھ کسی قسم کا حادثہ پیش آجاتا یے تو حقوق نسواں کی تنظیمیں باہر نکل آتی ہیں اور مطالبہ کرتی ہیں کہ ملزم کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ اس سے قطع نظر کہ لڑکی کتنی خودمختار تھی یا اس کا لائف اسٹائل کیسا تھا۔
اسی طرح لڑکوں کے والدین سمجھتے ہیں کہ ساری پابندیاں صرف لڑکیوں کے لیے ہونا چاہئیں۔ لڑکوں کے لیے کوئی رولز نہیں ہیں۔ وہ جو دل چاہے کرتے پھریں انہیں معاشرے اور فیملی کی سپورٹ حاصل رہتی ہے۔
فلم پنک میں لڑکی کا لائر یہی نکتہ عدالت میں اٹھاتا ہے کہ لڑکیاں اگر ہنس ہنس کر کسی سے بات کریں تو وہ خراب ہیں۔ لیکن لڑکوں کا کوئی قصور نہیں جو ان ہنس ہنس کر بات کرنے والی لڑکیوں کو اپنے فارم ہاوس لے جاتا ہے اور ریپ کی کوشش کرتا ہے۔
المیہ یہ ہے کہ ہمارے علماء کی اس طرف توجہ نہیں رہی کہ وہ زمانے کے ساتھ خود کو اپگریڈ کریں اور جدید موضوعات پر گفتگو کریں۔ ان کی طرف سے انحراف کا شکار لوگوں کے لیے نفرت ہی ظاہر ہوئی ہے۔ لوگ بھی سال کے سال یا جمعے کے جمعے ان کی اوٹ پٹانگ گفتگو سن کر پک گئے ہیں اور یہ جان گئے ہیں کہ ان کے پاس پرانی فرسودہ کہانیوں کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہا۔
یہ جان لینا چاہیے کہ خوف خدا اور اخرت میں جواب دہی کا خیال انسان کو بہت سے برے کاموں سے روکتا ہے۔ کسی کے ساتھ بھی زیادتی چاہے وہ کتنی معمولی کیوں نہ ہو ، چاہے وہ اولاد کے ساتھ ہو یا بیوی کے ساتھ، اس کا جواب دینا پڑے گا۔
مذہب فرمانبرداری سکھاتا ہے اور ہر بات میں اپنی مرضی چلانے سے روکتا ہے۔
قران کریم میں ارشاد ہے
اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْۙ-قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
“یاد کروجب اس کے رب نے اسے فرمایا:فرمانبرداری کر، تو اس نے عرض کی: میں نے فرمانبرداری کی اس کی جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے”
(سورہ البقرہ آیت 131)
اللہ ہم سب کو دین کو صحیح معنوں میں سمجھنے کی توفیق عنایت فرمائے
ابو جون رضا
www.abujoanraza.com