مطالعہ فقہ اسلامی – ہدایہ (1)

آج کل کافی عرصے سے فقہ اسلامی کا مطالعہ کررہا ہوں۔

بعض اوقات حیرت ہوتی ہے کہ کس طرح سے فقہاء نے قیاس کے گھوڑے دوڑائے ہیں۔

مثال کے طور پر طلاق کے باب میں ایک مسئلہ بیان ہوا ہے کہ اگر مرد کہے کہ عورت کے ہاتھ کو طلاق ہے تو امام شافعی کے نزدیک ایک طلاق واقع ہوجائے گی۔ اس سے اختلاف یہ ہے کہ کیا جسم کے کسی ٹکڑے کو طلاق ہوسکتی ہے؟

اسی طرح سے ایک مسئلہ یہ بیان ہوا ہے کہ اگر مرد کہے کہ عورت کے تھوک کو یا ناخن کو طلاق ہے تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔

اسی طرح سے خلع کے باب میں یہ مسئلہ موجود ہے کہ اگر عورت اپنے شوہر سے کہے کہ میری مٹھی میں جو کچھ ہے ، وہ لے لو اور مجھے خلع دے دو۔ مرد راضی ہوگیا تو خلع ہوجائے گی۔ عورت نے مٹھی کھولی تو ہاتھ میں کچھ نہیں تھا تو مرد کو کچھ نہیں ملے گا اور عورت پر بھی کچھ دینا لازم نہیں ہوگا۔

اگر کوئی شخص کسی شوہر سے کہے کہ تم ہزار درہم لے لو اور اپنی بیوی کو خلع دے دو اور شوہر راضی ہوگیا تو خلع ہوجائے گی، عورت پر مہر بھی ساقط نہیں ہوگا اور ہزار درہم بھی دوسرا شخص ادا کرے گا۔

امام مالک نکاح کے لیے گواہ کی شرط نہیں لگاتے بلکہ کہتے ہیں اعلان کردیں، کافی ہے۔

نکاح کے لیے احناف کے نزدیک فاسق شخص بھی گواہ بن سکتا ہے جبکہ امام شافعی عادل ہونے کی شرط لگاتے ہیں۔

دو بہنوں کو نکاح میں لینا حرام ہے لیکن اگر دو بہنوں کو باندی بناتا ہے تو صرف کسی ایک سے ازدواجی تعلق رکھ سکتا ہے۔

ایک شخص کسی عورت سے نکاح کرتا ہے، جس کے سابقہ شوہر کی کسی دوسری عورت سے ایک بیٹی ہے جو اس عورت کی سوتیلی بیٹی ہے ۔ یہ شخص جس نے عورت سے نکاح کیا، وہ اس کی سوتیلی بیٹی سے بھی نکاح کرسکتا ہے کیونکہ دونوں کے درمیان میں کوئی سگی رشتے داری نہیں ہے۔ لیکن امام زفر نے اس نکاح کو جائز قرار نہیں دیا، وہ دلیل میں کہتے ہیں کہ اگر بیٹی کی جگہ بیٹا ہوتا تو کیا اس کا اپنے والد کی منکوحہ سے نکاح جائز ہوتا؟ اس لحاظ سے ایک آدمی کا کسی عورت کو اور اس کی سوتیلی بیٹی کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔

احناف کے نزدیک اگر کوئی شخص کسی عورت سے ناجائز تعلقات رکھے تو اس کی بیٹی اور ماں اس پر حرام ہوجائے گی، امام شافعی کہتے ہیں کہ ماں بیٹی حرام نہیں ہوگی کیونکہ شادی ایک نعمت ہے اور مرد اور ساس کے درمیان ایک پاکیزہ رشتہ شادی کی وجہ سے قائم ہوتا ہے، یہاں پاکیزہ رشتہ سرے سے قائم ہی نہیں ہوا کیونکہ ناجائز تعلق ہے، نعمت حرام کام سے حاصل نہیں ہوگی اس وجہ سے عورت کی بیٹی اور ماں حرام نہیں ہونگی۔

(جاری)

ابو جون رضا

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *