
غسل جنابت دو طرح کے ہیں ۔ ایک ترتیبی اور دوسرا ارتماسی
- غسل ترتیبی میں آیت اللہ سیستانی انسانی جسم کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔ ایک سر اور گردن دوسرا بقیہ پورا جسم۔
- پہلے سر اور گردن کو دھو لیجئے۔ ایک حصہ مکمل ہوجائے گا۔ پھر باقی پورا بدن دھو لیجئے۔ آیت اللہ سیستانی کے نزدیک پہلے دائیں طرف پانی ڈالنا اور پھر بائیں طرف پانی ڈالنا ضروری نہیں ہے۔
- غسل ترتیبی کی نیت ذہن میں ہونی چاہیے ۔
- غسل جنابت میں آیت اللہ سیستانی کے نزدیک موالات شرط نہیں ہے جس طرح سے وضو میں شرط ہے۔ یعنی پے در پے اعمال کو بجا لانا۔
- فرض کریں کہ آپ نے سر اور گردن کو غسل ترتیبی کی نیت سے دھویا اور پانی ختم ہوگیا۔ اب آپ نے پانی کا انتظام کیا اس میں دو تین گھنٹے لگ گئے ۔ جب پانی میسر آگیا تو دوبارہ غسل کرنے کھڑے ہوئے۔ اب ضروری نہیں ہے کہ دوبارہ سر اور گردن دھوئیں گے، بلکہ اب باقی پورا بدن غسل ترتیبی کی نیت سے دھو لیں۔ غسل مکمل ہو جائے گا۔
ـ وضو کرنے کے بعد آپ کو ہاتھ پر پینٹ لگا نظر آیا یا کوئی ایسی چیز جو پانی کو جسم تک پہنچنے میں مانع ہے تو پہلے اس چیز کو جسم سے دور کیجئے ، پھر غسل ترتیبی کی نیت سے اس حصے کو دھو لیجئے۔ غسل مکمل ہوجائے گا۔
ـ اگر پینٹ وغیرہ سر پر یا گردن پر لگا ہو اور غسل کے بعد اس کا پتا چلے تو احتیاطِ واجب یہ ہے کہ سر سے پہلے اس چیز کو رفع کیا جائے، پھر سر اور گردن دھویا جائے اور پھر باقی بدن پر پانی ڈال لیا جائے۔ غسل ہو جائے گا۔
- اگر آپ شاور سے غسل کررہے ہیں اور شاور ایسا ہے کہ پورے جسم پر پانی پڑ جاتا ہے تو پہلے اگر کوئی نجس چیز جسم پر لگی ہو تو اس کو دھو لیں، پھر شاور سے یا تو باہر آئیں اور دوبارہ غسل ترتیبی کی نیت کرکے سر اور گردن کو دھوئیں یا شاور بند کریں، غسل ترتیبی کی نیت کرکے شاور کھولیں، سر اور گردن کو دھوئیں اور دوبارہ شاور سے باہر آجائیں یا شاور بند کریں، پھر شاور کھول کر شاور میں داخل ہوں اور بقیہ بدن دھو لیں۔ شاور سے غسل کرتے ہوئے ان باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ اس کو احداث کہا جاتا ہے۔
ـ غسل کا پانی غضبی نہ ہو، مالک نے اگر پینے کے لئے مختص کیا ہے تو اس کو غسل کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
- غسل کا پانی مطلق ہو، مضاف نہ ہو۔
- غسل کا پانی متنجس نہ ہو۔
- غسل کا پانی بھلے سے پاک ہو مگر اگر اس میں کوئی ایسی چیز موجود ہو جس سے انسان عرفی طور پر کراہیت کرتا ہو تو ایسے پانی سے غسل جنابت کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
- غسل جنابت کے بعد وضو کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ نماز قرآن وغیرہ پڑھا جاسکتا ہے۔
- مستحب غسل جو شارع کے نزدیک ثابت ہوں، ان کے بعد بھی وضو کی ضرورت نہیں ہے۔ جیسے جمعہ کا غسل، عیدین کا غسل۔
- اگر غسل جنابت کے دوران حدث اصغر (جیسے ہوا کا خارج ہونا) واقع ہو جائے تو غسل پر فرق نہیں پڑتا۔ لیکن نماز اور قرآن کے لیے وضو کرنا پڑے گا۔
ابو جون رضا