
اگر نیوٹرل ہوکر دیکھا جائے تو ہر مذہب کا یہ حال ہے کہ اس کا مغز غائب ہے، صرف چھلکا باقی ہے۔ لوگ اسی چھلکے کو چاٹتے رہتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ خدا کو خوش کررہے ہیں۔
ایک رشتے کے سلسلے میں ایک جگہ جانا ہوا۔ میری کزن کا رشتہ آیا ہوا تھا۔ ہم لڑکے سے ملنے اس کے گھر گئے۔
لڑکے کے والد نے بہت ہی شائستگی سے اور گھما پھرا کر ہم سے عقائد کے حوالے سے پوچھا۔ وہ پوچھنا چاہ رہے رھے کہ ہم نصیری تو نہیں ہیں؟
ہم حضرت علی کو معاذاللہ ، خدا تو نہیں کہتے؟
ہم نماز میں شہادت ثالثہ تو نہیں پڑھتے؟
انہوں نے اس بات پر معذرت بھی کی کیونکہ وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ ایسے عقائد رکھنے والے لوگوں سے ان کا خاندان جڑے۔
ان کی باتیں لوجیکل تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ان لوگوں کی نماز جنازہ بھی عام مولوی نہیں پڑھا سکتا بلکہ خاص ان کے جیسے عقائد رکھنے والا ہی پڑھا سکتا ہے تو پھر ہم لوگوں کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دوسری بات جو انہوں نے باتوں باتوں میں ہمیں بتائی وہ یہ تھی کہ کسی امام بارگاہ کو وسعت دینے کے لیے زمین لیز پر لی گئی۔ شروع میں قسطیں ادا کی گئیں ، جگہ پراپر گھیر لی گئی، باؤنڈری وال تعمیر کردی گئی۔ پھر انتظامیہ نے قسطیں دینا بند کردیں۔ لیکن اب کسی کی مجال نہیں ہے کہ امام بارگاہ کی دیواریں منہدم کردے۔
ایک صاحب جو اس ڈسکشن کو سن رہے تھے انہوں نے فرمایا کہ شیعوں کے پاس بہت پیسہ ہے، وہ پیمنٹ کردیں گے، یہ سن کر قصہ سنانے والے صاحب بولے کہ قسطیں جمع کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں مگر (نقلی) ضریح بنانے کے لیے اور اس کی تزئین و آرائش کے لیے ہر سال پیسہ پتا نہیں کہاں سے آجاتا ہے کیونکہ اس کے اندر سے ہر ہفتے لاکھوں روپے نکلتے ہیں۔ ( کمائی کا بہترین زریعہ ہے)
بعض علمائے حق نے اس بیماری کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اگر بدعات دین میں داخل ہونگی تو اس کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیں گی۔
شیعوں کے ساتھ یہی مسائل ہیں۔ ان کو پتا ہی نہیں ہے کہ وہ کن بدعات پر عمل پیرا ہیں۔ قبور پرستی، مردہ مقدس لوگوں کا زندہ لوگوں کی زندگی میں دخیل ہونا، خدا کو چھوڑ کر غیروں سے حاجات طلب کرنا، نقلی ضریحوں کا طواف کرنا، قدیم اختلافات کو لیکر شور مچانا وغیرہ ان کی رگوں میں شامل ہوگیا ہے۔
اسلام ایک اجنبی کی حیثیت سے شروع ہوا تھا، اس پر عمل پیرا لوگ معاشرے میں اجنبی تھے۔ رفتہ رفتہ اپنی اصل حالت پر لوٹ گیا ہے، آج اصل اسلام پر عمل پیرا لوگ، اسلامی معاشرے میں “اجنبی” ہیں۔
ان اجنبی افراد کو بشارت ہے، انہی پر نبی کریم کا سلام آئے گا۔
ابو جون رضا
اسلام علیکم
علی بھائی امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے ۔۔
چند سال پہلے جب میں سوشل میڈیا پر ایکٹو ہوا تو آپ ابتدائی لوگوں میں شامل ہیں جن سے میرا سوشل میڈیا پر تعلق قائم ہوا ۔۔
میں جس خاندان میں پیدا ہوا وہ سارا خاندان ہی نصیری عقائد رکھتا ہے ۔صرف چند ایک کے علاؤہ جن میں میری نانی اماں کا گھرانہ شامل ہے۔۔
تو بچپن سے میرے بھی وہی نصیری عقائد تھے ۔ پھر آپ سے سوشل میڈیا پر تعلق قائم ہوا تھا تو میرے نظریات تبدیل ہونا شروع ہو گئے تھے اور اب وہ تمام شرکیہ عقائد ونظریات سے میں ترک کر چکا ہوں۔۔
ایک طویل عرصے سے میں مجالس میں نہیں جاتا کیوں کہ وہاں سارے غالی ذاکر ہوتے ہیں جن سے مجھے چڑ ہے ۔۔
کچھ سال پہلے جب میری اسٹڈی مکمل ہونے والی تھی تو مجھ میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی علامات ظاہر ہو گئی تھیں جس کی وجہ سے میں شدید قسم کی ڈپریشن میں چلا گیا تھا اور ایک لمبا عرصہ اسی اذیت میں مبتلاء رہا ۔۔
اب میرا سوشل میڈیا پر عجیب و غریب رویہ آٹزم کی وجہ سے ،، جس سے شاید میں کبھی چھٹکارا حاصل نہ کر پاؤں
آپ کی وجہ سے میں نصیریہ عقائد سے جان چھڑانے میں کامیاب رہا اس کےلیے آپ کو بہت بہت شکر گزار ہوں
مبشر حسن