جادو ٹونا (5- آخری حصہ)

ہمارے ایک دوست کے بھائی بنک میں ملازم تھے۔ ان کو بنک والوں نے برانچ منیجر بنادیا۔ انہوں نے برانچ کی اتنی ٹینشن لی کہ بیمار پڑ گئے، گم صم بستر پر پڑے ہواؤں میں تکتے رہتے تھے۔ گھر والوں نے پہلے ڈاکٹرز کو دکھایا جب افاقہ نہیں ہوا تو عاملوں اور جھاڑ پھونک والوں کی طرف رجوع کیا ۔ ایک عامل اندرون سندھ سے بلایا جس نے گھر آنے کے آج سے بارہ تیرہ سال پہلے ایک لاکھ روپے کیش چارجز وصول کیے۔ اس نے گھر میں میں بیٹھ کر کچھ جاپ وغیرہ پڑھا پھر اچانک سے ہوا میں ہاتھ گھما کر ایک گڑیا برآمد کرلی اور گھر والوں کو دکھائی کہ یہ کسی نے آپ کے لڑکے پر جادو کیا تھا۔ میں نے توڑ کردیا ہے اب آپ کا لڑکا ٹھیک ہو جائے گا۔ گھر والے بہت خوش ہوئے اور نادیدہ دشمن کو کوسنے کاٹنے دیے۔ لیکن عامل کے چلے جانے کے کچھ دن بعد بھی میرے دوست کے بڑے بھائی کی وہی کیفیت رہی۔ پھر کسی نے مشورہ دیا کہ اس کو کسی سائیکیٹرسٹ ڈاکٹر کو دکھاؤ ، انہوں نے ایک ماہر نفسیات ڈاکٹر کو دکھایا جس نے بتایا کہ اس کو اینگزائٹی ہے اور شدید ڈیپریشن کا شکار ہے۔ کچھ عرصے علاج چلا اور میرے دوست کا بھائی ٹھیک ہوگیا۔ اب بھی اسی بنک میں جاب کررہا ہے۔ ماشاءاللہ صحت مند ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جادو سیکھنا اور اس پر عمل کرنا اسلام کی نگاہ میں کوئی اشکال نہیں رکھتا؟

اس سلسلے میں تمام فقہاء اسلام کہتے ہیں جادو سیکھنا اور جادوگری کرنا حرام ہے۔ اس ضمن میں اسلام کے بزرگ رہنماؤں سے احادیث بھی وارد ہوئی ہیں جو احادیث کی کتب میں موجود ہیں۔

حضرت علیؑ فرماتے ہیں:

من تعلم شیئا من السحر قلیلا او کثیرا فقد کفر و کان اخر عہدہ بربہ۔

“جو شخص کم یا زیادہ جادو سکیھے وہ کافر ہے اور خدا سے اس کا رابطہ اسی وقت بالکل منقطع ہو جائے گا”

(وسائل الشیعہ، باب ۲۵، من ابوب ما یکتسب بہ)

لیکن اگر جادوگر کے جادو کو باطل کرنے کے لئے سیکھنا پڑے تو اس میں کوئی اشکال نہیں بلکہ بعض اوقات کچھ لوگوں پر اس کا سیکھنا واجب کفائی ہوجاتاہے تاکہ اگر کوئی جھوٹا مدعی اس کے ذریعے سے لوگوں کو دھوکا دے یا گمراہ کرے تو اس کے جادو کو باطل کیاجاسکے اور اس کا جھوٹ فاش کیاجاسکے۔

جادوگر کا جادو باطل کرنے اور اس کے جھوٹ کی قلعی کھولنے کے لئے جادو سیکھنے میں کوئی حرج نہیں، اس کی شاہد وہ حدیث ہے جو امام صادقؑ سے منقول ہے۔

“ایک جادوگر جادو کے عمل کی اجرت اور مزدوری لیتا تھا۔ وہ امام صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھنے لگا کہ میرا پیشہ جادوگری ہے اور میں اس کے بدلے اجرت لیتا ہوں اور میری زندگی کے اخراجات اسی سے پورے ہوتے ہیں۔ اسی کی آمدنی سے میں نے حج کیاہے لیکن اب میں توبہ کرتاہوں تو کیا میرے لئے راہ نجات ہے؟

امام جعفر صادقؑ نے جواب میں ارشاد فرمایا:

جادو کی گرہیں کھول دو لیکن گرہیں باندھو نہیں”

(وسائل الشیعہ، باب ۲۵، من ابوب ما یکتسب بہ،
حدیث نمبر ۱)

دعا ہے پروردگار ہمیں عقل و شعور عطا فرمائے اور حاسدین کے شر سے محفوظ فرمائے۔

ختم شد

ابو جون رضا

2

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *