حرمت سود، مختلف ادیان کی تعلیمات کی روشنی میں

تمام معاشی برائیوں میں “ربوا” یا سود کے نتائج معیشت کے لیے تباہ کن ہوتے ہیں۔ سود صرف ایک دینی عمل کی خلاف ورزی اور اخلاقی برائی ہی نہیں ہے بلکہ اس کی کوکھ سے سماجی اور معاشی برائیاں جنم لیتی ہیں مثلا ظلم، استحصال ، بے رحمی، افراط زر، تقسیم دولت میں ناہمواری اور اقتصادی بحران وغیرہ۔

سود کی مذمت اور ممانعت جس شدت کے ساتھ قرآن میں آئی ہے، اس کی نظیر نہیں ملتی۔ قرآن نے اپنے ابتدائی نزول کے زمانے میں سورہ مدثر کی آیت سے ایک واضح پیغام دیا۔

وَلَا تَمۡنُنۡ تَسۡتَكۡثِرُ ۞
اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے۔

سورۃ نمبر 74 المدثر، آیت نمبر 6

یعنی جس پر بھی احسان کرو، بے غرضانہ کرو اور اللہ کی خوشنودی کے لیے انجام دو، دنیاوی فائدہ کے طالب نہ بنو۔

سود کا لین دین تقریبا تمام قدیم تہذیبوں میں اخلاقی اعتبار سے اچھا نہیں سمجھا گیا مگر لوگوں نے اخلاقی اور الہامی تعلیمات کو نظر انداز کرکے کمزور افراد کا معاشی استحصال کیا۔ قرآن کریم نے اس طرف اشارہ کیا ہے کہ یہود پر ان کی جن قبیح حرکات کی وجہ سے بہت سی چیزیں حرام کی گئیں، ان میں نمایاں ترین چیز سود تھا

فَبِظُلۡمٍ مِّنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِمۡ طَیِّبٰتٍ اُحِلَّتۡ لَہُمۡ وَ بِصَدِّہِمۡ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَثِیۡرًا

سورہ نساء آیت 160

یہود کے ظلم اور راہ خدا سے بہت روکنے کے سبب بہت سی پاک چیزیں جو (پہلے) ان پر حلال تھیں ہم نے ان پر حرام کر دیں۔

وَّ اَخۡذِہِمُ الرِّبٰوا وَ قَدۡ نُہُوۡا عَنۡہُ وَ اَکۡلِہِمۡ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ ؕ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ مِنۡہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا۔

سورہ نساء آیت 161

اور اس سبب سے بھی کہ وہ سود خوری کرتے تھے جبکہ اس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور لوگوں کا مال ناحق کھانے کے سبب سے بھی اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

سود کے احکام عہد نامہ قدیم میں

یہودیوں کی مقدس کتاب عہد نامہ قدیم میں سود کی حرمت کے واضح احکامات موجود ہیں۔

کتاب زبور میں ہے۔

وہ جو اپنا روپیہ سود پر نہیں دیتا اور بے گناہ کے خلاف رشوت نہیں لیتا۔ ایسے کام کرنے والا کبھی جنبش نہ کھائے گا

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، زبور باب 15، آیت 5، بائبل سوسائٹی

کتاب احبار میں ہے۔

اور اگر تیرا بھائی مفلس ہو جائے اور تیرے سامنے تنگ دست ہو تو اسے سنبھالنا۔ وہ پردیسی اور مسافر کی طرح تیرے ساتھ رہے تو اس سے سود یا نفع مت لینا۔ اپنے خداوند کا خوف رکھنا تاکہ تیرا بھائی تیرے ساتھ زندگی بسر کرسکے تو اپنا روپیہ اسے سود پر مت دینا اور اپنا کھانا بھی اسے نفع کے خیال سے مت دینا۔

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، احبار باب 53، 25-37، بائبل سوسائٹی

کتاب خروج میں ہے۔

اگر تو میرے لوگوں میں سے کسی محتاج کو جو تیرے پاس رہتا ہو، کچھ قرض دے تو اس سے قرض خواہ کی طرح سلوک نہ کرنا اور نہ اس سے سود لینا

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، خروج، باب 22، آیات 25-27، بائبل سوسائٹی

کتاب استثناء میں ہے۔

تو اپنے بھائی کو سود پر قرض نہ دینا، خواہ روپے کا سود ہو یا اناج کا سود، یا کسی ایسی چیز کا سود ہو جو سود پر دی جاتی ہے

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، استثناء باب 23، آیات 20، بائبل سوسائٹی

توریت کے مزکورہ بالا احکام پر عربی دائرۃ المعارف کے مولف لکھتے ہیں۔

شریعت موسوی میں یہودیوں کو غریبوں سے سود لینے سے منع کیا گیا تھا، خواہ کوئی اجنبی ہی کیوں نہ ہو، پھر اس ضمانت کو یہودیوں سے سود لینے تک محدود کردیا گیا، خواہ وہ مال دار ہی کیوں نہ ہو۔ اُنہیں حکم ہوا تھا کہ وہ غریبوں کو قرض دیں تاکہ انہیں قید و فقر و فاقہ سے نجات حاصل ہوسکے۔ انہیں سخت انتباہ کیا گیا تھا کہ کسی حیلے و حوالے سے سود نہ لیں۔ لیکن جب بازار میں وسعت ہوئی اور کاروبار میں ترقی ہوئی تو سود لینا اور رہن پر قرض دینا ان کے اندر بالکل عام ہوگیا

سلیم البستانی، دائرۃ المعارف ، بیروت ج 8 ص 513، 1884

سود کے احکام عہد نامہ جدید میں

حرمت سود کا یہی حکم عیسائیوں کے لیے بھی یکساں ہے کیونکہ حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا تھا۔

یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، انجیل متی باب 5، آیت 17، بائبل سوسائٹی

حضرت عیسی کا ایک اور زریں قول عہد نامہ جدید میں ملتا ہے۔

اگر تم ان کو قرض دو، جن سے وصول ہونے کی امید رکھتے ہو تو تمہارا کیا احسان ہے؟ گناہ گار بھی گناہ گار کو قرض دیتے ہیں تاکہ پورا وصول کرسکیں، مگر تم اپنے دشمنوں سے محبت رکھو، ان کا بھلا کرو، قرض دو اور اس کے وصل پانے کی امید نہ رکھو تو تمہارا اجر بڑا ہوگا.

کتاب مقدس، پرانا اور نیا عہد نامہ، انجیل لوقا باب 6، آیات 35-37، بائبل سوسائٹی

ہند کی مذہبی کتابوں میں سود کی مخالفت

ہندوؤں میں جو کتب شرتی یعنی الہامی تسلیم کی جاتی ہیں ، وہ وید کہلاتی ہیں، ان کی تعداد چار ہے جن میں رگ وید کو سب سے زیادہ مقدس مانا جاتا ہے۔

رگ وید کے پہلے منڈل میں رشی ہرنیہ ستوپہ کہتے ہیں۔

عظیم اندر ہم پر بیش بہا دولت لٹائے اس میں ہم سے پنیوں کی طرح زیادہ نہ لے۔

رگ وید، منڈل 1، سکت 33، منتر 3

پنی رگ وید میں تاجروں کے گروہ کو کہا جاتا ہے، اردو اور ہندی میں بنیا دراصل اسی کی بگڑی ہوئی شکل ہے۔ ایک اور جگہ سود کی مذمت ان الفاظ میں آئی ہے۔

زیادہ دولت حاصل کرنے کی امید سے ادھار دینے والوں کی دولت کو تم چھین لیتے ہو۔

رگ وید، منڈل 3، سکت 53، منتر 14

ہندوؤں کے قدیم ترین قانون دان وشھتا دھرم ستھرا اپنی قانونی کتاب میں لکھتے ہیں۔

برہمن اور کشتری کے لیے منع ہے کہ وہ سود خوروں کی طرز پر قرض دیں۔

Vashistha Dharmasastra, Translated by George Buhler, F. M Muller, Sacred Book of East, Vol XIV, Oxford 1882 pg 14

مندرجہ بالا بحث سے واضح ہوا ہے کہ بائبل، قرآن اور وید، تینوں مقدس کتابوں کی رو سے سود حرام ہے اور ان کتابوں کو ماننے والوں کے لئے قطعا گنجائش نہیں ہے کہ وہ سود کا کاروبار کریں۔

(اس آرٹیکل کی تیاری کے لیے تقابل ادیان کے ماہر لیکچرر حافظ محمد شارق صاحب سے استفادہ حاصل کیا گیا)

ابو جون رضا

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *