مقدس شخصیات کی خوشنودی اور محبت

ہمارے یہاں خدا کا تصور بڑا عجیب ہے۔ ہم خدا کو جو مرضی برا بھلا کہیں، مگر مقدس انسانوں کی شان میں معمولی گستاخی یا مذاق بھی برداشت نہیں کرتے۔

باخدا دیوانہ باش
با محمد ہوشیار

یعنی خدا کے بارے میں جو مرضی آئے کہتے رہو، جھگڑا کرلو خدا سے مگر جیسے ہی پیارے آقا حضور کا نام آئے، فورا زبان دانتوں تلے داب لو۔

ہم بخوبی جانتے ہیں کہ دودھ والا سارا سال ملاوٹ والا دودھ لوگوں کو پلاتا رہتا ہے مگر گیارہویں شریف پر خالص دودھ استعمال کرے گا کیونکہ مقدس انسان کی خوشنودی کا سوال ہے۔

ہم تو درود بھی پتا نہیں کن کن مقدس زندہ مردہ شخصیات کی خوشنودی کے لیے پڑھتے ہیں۔

قرآن کریم سوال کرتا ہے کہ

ہٰذَا خَلۡقُ اللّٰہِ فَاَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ بَلِ الظّٰلِمُوۡنَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ

﴿ سورہ لقمان آیت ۱۱﴾

“یہ ہے اللہ کی تخلیق، اب ذرا مجھے دکھاؤ اللہ کے سوا دوسروں نے کیا پیدا کیا ہے، بلکہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں ہیں”

کوئی ایک چیز بتائیے جو مقدس انسانوں نے ماضی میں خلق کرکے دکھائی ہو؟ بلکہ الٹا وہ تمام لوگ اپنی زندگیوں میں مشکلات کا شکار رہے، اللہ سے مدد مانگتے رہے، مگر ان کے مرتے ہی لوگوں نے ان کو بھگوان بنا کر پوجا شروع کردی۔

دوسری قوموں کی تاریخ کا جائزہ لیجیے، وہ کچھ نادیدہ خداؤں کو پوجتے تھے، ہم نے قبروں کو خدا بنا رکھا ہے۔ ان کی زیارت کے لیے مرے جاتے ہیں۔ جبکہ خدا جس جگہ بلا رہا ہے ، اس جگہ کے لیے ہمارے اندر تڑپ پیدا نہیں ہوتی۔

اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؕ وَ یُخَوِّفُوۡنَکَ بِالَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ

﴿ۚ سورہ زمر ۳۶﴾

“کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ آپ کو اس (اللہ)کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں جب کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے راہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے”

خدا نے وعدہ کررکھا ہے کہ وہ شرک کرنے والے کو جہنم میں جھونک دے گا۔ حیرت ہے کہ ہماری محافل میں شرک جیسے ظلم عظیم کی طرف متوجہ نہیں کیا جاتا؟

وَ اِذۡ قَالَ لُقۡمٰنُ لِابۡنِہٖ وَ ہُوَ یَعِظُہٗ یٰبُنَیَّ لَا تُشۡرِکۡ بِاللّٰہِ ؕؔ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ

(سورہ لقمان آیت 13)

“اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: اے بیٹا! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، یقینا شرک بہت بڑا ظلم ہے”

شرک جب سینے میں در آتا ہے تو خدا چلا جاتا ہے۔

لوگ نماز نہیں پڑھیں گے، روزہ نہیں رکھیں گے، مگر سال کے سال مقدس انسانوں کی خوشںودی کے لیے محافل منعقد کریں گے۔

قرآن کریم نے اس کو بیان کیا ہے کہ

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ

﴿سورہ بقرہ آیت۱۶۵﴾

“اور لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا مدمقابل قرار دیتے ہیں اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی محبت اللہ سے رکھنی چاہیے اور ایمان والے تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت کرتے ہیں اور کاش یہ ظالم لوگ عذاب کا مشاہدہ کر لینے کے بعد جو کچھ سمجھنے والے ہیں اب سمجھ لیتے کہ ساری طاقتیں صرف اللہ ہی کی ہیں اور یہ کہ اللہ سزا دینے میں نہایت شدید ہے”

جان لیجیے

شدید مشکل اور تکلیف میں جہاں سب سے پہلے آپ کی نگاہ جاتی ہے، وہیں آپ کا “الہ” ہے۔

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّشۡرِکۡ بِاللّٰہِ فَقَدِ افۡتَرٰۤی اِثۡمًا عَظِیۡمًا

﴿سورہ نساء ۴۸﴾

“اللہ اس بات کو یقینا معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ (کسی کو) شریک ٹھہرایا جائے اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے بارے میں وہ چاہے گا معاف کر دے گا اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک قرار دیا اس نے تو عظیم گناہ کا بہتان باندھا”

دعا ہے پروردگار مجھے اور میری اولاد کو شرک جیسے گناہ عظیم سے محفوظ فرمائے۔

ابو جون رضا

2

2 thoughts on “مقدس شخصیات کی خوشنودی اور محبت”

  1. Syed Adil akhtar

    واقعی ضرورت ہے کہ شرک کو آج کے زمانۂ کے اعتبار سے سمجھا اور سمجھایا جاۓ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *