سورہ بقرہ – ایک مطالعہ (3)

آیت 155. آزمائش ضرور آئے گی۔ خوف بھوک جان اور مال

آیت 156- 157. جو لوگ مصیبت میں کہتے ہیں۔ انا للہ۔ خدا ان پر درود بھیجتا ہے اور رحمت بھی

آیت 163. زمین آسمان ، بارش ، کشتی ان سب کی طرف متوجہ کیا گیا اور کہا کہ عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں

آیت 165. خدا کا شکوہ ہے کہ خدا کے مقابلے میں لوگ کچھ ہستیوں سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں جبکہ خدا زیادہ سزاوار ہے۔ یہاں لگتا ہے زندہ مردہ ہر شے کی طرف اشارہ ہے۔

آیت 166. پچھلی آیت سے مربوط لگتی ہے کہ قیامت کے روز راہ نما اپنے پیروکاروں سے اظہار برائت کریں گے۔ لگتا یہی ہے کہ یہ وہ ہوں گے جن کو دنیا سے جانے کے بعد خدا کی صفات عطا کر کے پوجنا شروع کردیا۔

آیت 167. یہ بھی پچھلی آیت سے منسلک محسوس ہوتی ہے کہ جس طرح سے قیامت میں راہنما اپنے پیروکاروں سے اظہار برائت کریں گے، پیروکار بھی یہی چاہیں گے کہ ایک موقع مل جائے تو یہ دنیا میں جاکر ان لیڈروں سے جن سے سب سے زیادہ محبت کرتے تھے، ان سے اظہار برائت کرسکیں۔

آیت 168. آباؤ اجداد کی پیروی کی مذمت کی گئی ہے۔

آیت 173. مردار، خون، سور اور وہ ذبیحہ جس پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہے، اس کو حرام کردیا۔

آیت 177. مکمل دین بیان کرتی ہوئی آیت ہے۔ پورا دین سکڑ کر اس آیت میں جمع ہوگیا ہے۔

آیت 178. مقتولین کے قصاص کا حکم ہے۔ اس میں کسی کی قید نہیں ہے۔ آزاد انسان اگر کسی آزاد کو مارے گا تو آزاد ہی قتل ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی غلام اس کی جگہ قتل کردیا جائے۔

آیت 179. قصاص میں زندگی ہے

آیت 180. اگر کسی پر وقت نزع طاری ہو تو بہتر ہے کہ وہ اپنے اقرباء کے بارے میں وصیت لکھوا کر مرے۔

آیت 181. جس نے وصیت کے الفاظ بدلے، اس کو سخت گناہ ہوگا۔

آیت 183 روزے رکھنے کا حکم آیا ہے

آیت 184. یہ چند دن کے روزے ہیں، اگر کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ باقی کے دنوں میں گنتی پوری کرلے، اگر کسی پر بہت سخت ہیں تو وہ فدیہ دے دے۔

آیت 185.قرآن رمضان میں نازل ہوا ہے۔

آیت 186. اگر کوئی دعا کرتا ہے تو خدا بغیر کسی واسطے کے خود سنتا ہے۔

آیت 187. رمضان میں راتوں کو بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ لگتا ہے کہ پہلے یہ بھی منع تھا ۔ اس وجہ سے کچھ مسائل پیش آرہے تھے۔ اس معاملے سے درگزر کرتے ہوئے اجازت دی گئی۔ مگر اعتکاف میں یہ عمل بھی منع ہے۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس کہا گیا ہے۔

آیت 188۔ ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے مت کھاؤ۔ یہاں پر معاملہ حکام کے سامنے لے جانے سے بھی منع کیا گیا ہے جو عجیب لگتا ہے۔ اس کی جگہ حکام کو تنبیہہ کرنی چاہیے تھی کہ وہ ناجائز طریقے سے مال کھانے سے لوگوں کو روکیں۔ یا پھر یہ اس وقت کے حکاموں کی طرف اشارہ ہے۔

آیت 189. گھروں میں کھڑکیوں سے یا پچھلے دروازے سے داخل ہونا کوئی رسم ہوگی جس کو نیکی سمجھا جاتا ہوگا۔ اس کی مذمت کی گئی ہے۔

آیت 191. فتنہ قتل سے برا ہے ، کافروں کو قتل کرنے کا حکم ہے مگر مسجد الحرام کے پاس ان سے بھی قتال منع کیا گیا ہے۔ یہ امن والی جگہ قرار دی گئی ہے۔ یہ حضرت ابراہیم ، حضرت اسماعیل کی دعا تھی، جو پہلے بیان ہوئی۔

آیت 192. اس وقت تک لڑو جب تک فتنہ باقی نہ رہے

آیت 196. خدا کے لیے حج و عمرہ کو مکمل کرو۔ پھر گھر جاکر قربانی کرنے سر مونڈھنے کا حکم ہے۔ لگ یہ رہا ہے کہ مکہ والوں سے خطاب ہے۔ آیت کے آخر میں سختی دکھائی گئی اور سخت سزا کی بات کی گئی ہے

آیت 200. کسی شخص کا ذکر ہے جو کہتا ہے کہ مجھے دنیا میں سب کچھ دے دیا جائے، اس کو آخرت میں کچھ حصہ نہیں ملے گا۔ خدا نے یہ حامی نہیں بھری کہ وہ مطالبہ پر دنیا میں ہی سب کچھ دے دے گا۔ لیکن یہ بتا دیا کہ آخرت میں کچھ نہیں ملے گا

آیت 201. کچھ لوگ ایسے ہیں جو دنیا و آخرت دونوں جگہ بہتری چاہتے ہیں۔

آیت 203. حج کے دنوں میں خدا کو یاد کرنے کا حکم ہے

آیت 204. کوئی ایسا شخص ہے جو لچھے دار گفتگو کرتا ہے جبکہ وہ سخت ترین دشمن ہے۔

آیت 205. جب وہ پلٹتا ہے تو زمین میں فساد برپا کرتا ہے۔ خدا فساد کو پسند نہیں کرتا۔

آیت 207. جبکہ انسانوں میں کوئی ایسا ہے جو اپنے نفس کو خدا کے لیے بیچ ڈالتا ہے۔

آیت 213. انبیاء لوگوں کے درمیان اختلافات رفع کرنے آئے لیکن کمال تعجب یے کہ اختلاف انہی نے کیا جن کو کتاب دی گئی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہ ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے

آیت 215. لوگوں نے شاید رسول سے پوچھا ہے کہ کیا خرچ کریں۔ انہیں کہا گیا کہ جو چیز بھی خرچ کرو اس میں والدین، اقرباء، یتیم، مسکین اور مسافروں ہر خرچ کرو۔ یہاں غلام کا ذکر نہیں کیا گیا۔

آیت 217. حرمت والے مہینے میں لڑائی کے بارے میں پوچھا گیا ہے تو جواب دیا گیا ہے کہ اس ماہ میں لڑائی خدا کو پسند نہیں ہے مگر راہ خدا سے روکنا، کفر کرنا، مسجد الحرام کا راستہ روکنا اور وہاں کے باشندوں کو نکالنا خدا کے نزدیک زیادہ بڑا جرم ہے۔

آیت 219. لوگوں نے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھا ہے۔ ان کے اندر عظیم گناہ بتایا گیا ہے۔ شاید کچھ فائدے بھی ہوں مگر اس کا گناہ اس کے فائدے سے زیادہ بڑا ہے خدا کی نظر میں۔ لوگوں کا سوال دوبارہ دہرایا گیا ہے کہ کیا خرچ کریں؟ کہہ دیا گیا ، جو ضرورت سے زائد ہے۔ (آخری جملہ کمال ہے)

آیت 220. یتیموں کی اصلاح اچھا کام ہے۔

آیت 221. مشرک عورتوں اور مشرک مردوں سے نکاح کی ممانعت آئی ہے۔

آیت 222. لگتا ہے کہ اس زمانے کے مردوں کو حیض میں مباشرت کے حوالے سے بھی احکامات چاہیے تھے۔ ان کو منع کردیا گیا کہ ان ایام میں خواتین کے پاس نہ جاؤ۔

آیت 223. عورت کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی ہے، شاید بیج ڈالنے کا استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔

آیت 225. خدا کو قسموں کے کیے استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

آیت 226. اگر کوئی اپنی عورت سے دور رہنے کی قسم کھا لے تو وہ چار مہینے سے زیادہ دور نہیں رہ سکتا۔ (شادی ایک ایک کانٹریکٹ ہے، اس میں مردوں کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ خواتین کو لٹکا کر نہیں چھوڑ سکتے)

آیت 228. عورتوں کو طلاق دی گئی تو وہ تین مرتبہ پاک ہونے کا انتظار کریں، اگر اولاد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے تو چھپائیں نہیں۔ عورتوں کو وہی حقوق حاصل ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں مگر مرد یک گونہ برتر ہیں۔

آیت 229. طلاق دو بار ہے۔ یہ جائز نہیں ہے کہ مرد نے عورت کو کچھ دیا ہے تو واپس لے لے۔ اگر عورت خوشی سے کچھ دے تو مرد لے سکتا ہے۔ (یہاں بھی مردوں پر پابندی لگائی گئی ہے)

جاری

ابو جون رضا

2

2 thoughts on “سورہ بقرہ – ایک مطالعہ (3)”

  1. اگر آیت 168کو دیکھا جاے تو آپ کو نہیں لگتا کے ہم مسلمان بھی آبا و اجداد کی تقلید کی وجہ سے مسلمان ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *