انبیاء اور جدید ذہن کے اشکالات (3)

ایڈم اسمتھ جس کو سرمایہ داری نظام کا بانی کہا جاتا ہے، اس کی مشہور زمانہ کتاب “دی ویلتھ آف نیشنز” ہے۔ ایڈم اسمتھ کی کتاب کا مرکزی خیال آزاد منڈیوں (فری مارکیٹ) اور معاشی خود غرضی کی اہمیت ہے، جو اس کے خیال میں خوشحالی کو فروغ دیتی ہے۔ اسمتھ کا کہنا ہے کہ جب افراد اپنے ذاتی مفاد میں کام کرتے ہیں اور منافع و کارکردگی کو بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، تو وہ نادانستہ طور پر پورے معاشرے کی معاشی بہتری میں حصہ ڈالتے ہیں—جسے مشہور نظریہ “غیر مرئی ہاتھ” (Invisible Hand) کہا جاتا ہے۔ اس کے خیال میں حکومتوں کو ان معاملات میں کم سے کم حصہ ڈالنا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں اچھی حکومت وہ ہے جو کم سے کم حکومت کرے۔

ایڈم اسمتھ ملحد تھے ۔ ان کی ایک کتاب جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں وہ “دی تھیوری آف مورل سینٹیمینٹ” ہے۔ یہ کتاب ایڈم اسمتھ نے “دی ویلتھ آف نیشنز” سے پہلے لکھی تھی۔

وہ کہتا ہے کہ

انسانی اخلاقیات ہمدردی (sympathy) اور سماجی قبولیت کی خواہش سے پیدا ہوتی ہیں۔ اسمتھ کا استدلال ہے کہ لوگ فطری طور پر اخلاقی شعور پیدا کرتے ہیں۔ حقیقی اخلاقیات خود غرضی اور دوسروں کی بھلائی کے درمیان توازن قائم کرنے سے حاصل ہوتی ہیں۔

پھر وہ زور دیتا ہے کہ اخلاقیات اور معیشت ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔ مارکیٹ بہتر طریقے سے کام کرتی ہے جب افراد اخلاقی ضمیر کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔

اس کے خیال میں “معاشی انسان” پہلے “نیک و پارسا انسان” بنے تو معاملات درست سمت میں گامزن ہونگے۔ دوسرے لفظوں میں معاشی انسان ، پارسا انسان کے تابع ہونا چاہیے۔

ایڈم اسمتھ کی یہ کتاب، دی ویلتھ آف نیشنز کی بنیاد کہی جاتی ہے۔

اب آپ انبیاء کی تعلیمات دیکھیے۔ انہوں نے اقام الصلواۃ کو مقدم رکھا ہے یعنی پہلے آخرت میں جواب دہی کا خوف رکھا جائے اور پھر زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم دیا۔

وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ

(سورہ البقرہ آیت 110)

اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور جو کچھ نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس موجود پاؤ گے، تم جو بھی عمل انجام دیتے ہو اللہ یقینا اس کا خوب دیکھنے والا ہے۔

قران کریم میں پیغمبر کو تاریخ میں بنیادی تبدیلی اور ترقی کا فعال سبب تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ اسے ایک پیغام کے علمبردار کے طور پر دکھایا گیا ہے جس کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو سچائی کا مکتب اور راستہ دکھائے۔ یہ بات جب لوگوں تک پہنچ جاتی ہے تو اس کا مشن مکمل ہوجاتا ہے۔ انسان حق کا انتخاب کرنے میں یا اسے رد کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہیں۔

(جاری)

ابو جون رضا

6

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *