استاذ گرامی کے ساتھ ایک نشست کا مختصر احوال

ہمارے استاذ اس وقت لاہور میں تشریف فرما ہیں۔

آج مورخہ بائیس اکتوبر 2024 کو ہم طالب علموں کے ساتھ ایک مختصر آن لائن سیشن تھا اس میں کچھ نصیحتیں انہوں نے ہمیں کیں اور کچھ شرکاء محفل کے سوالات کے جوابات دیے۔

میں کچھ باتیں دین کے طالب علموں کو افادہ کے لیے نظر کردیتا ہوں۔

  1. اللہ نے چاہا ہے کہ مومنین میں سے ایک جماعت دین کا علم سیکھنے کے لیے نکلے، تاکہ جب وہ واپس پلٹے تو لوگوں کو انذار کرے، شاید وہ نصیحت حاصل کریں ۔
  2. اگر دین سیکھتے ہوئے ادنی درجہ کا بھی مناظرانہ ذہن پروان چڑھ رہا ہو تو بہتر ہے کہ اس تعلیم کو ہی ترک کردیا جائے جس کے حصول کے بعد کنکر پتھر جو ہاتھ لگے وہ مخالف پر مارنے میں طمانیت محسوس ہو۔ عاجزی اور محنت کے ساتھ دینی علم حاصل کریں جس پر اجر کے لیے اللہ سے متمنی رہیں ، لوگوں سے داد وصول کرنے کے لیے یہ علم حاصل نہ کیا جائے۔ اگر داد و تحسین چاہیے تو علم کے اور دوسرے شعبے ہیں جن میں طبع آزمائی کی جاسکتی ہے۔
  3. جن لوگوں نے علم دین حاصل کرکے کچھ اصول وضوابط وضع کیے، کچھ احکامات اخذ کیے یا کوئی نظریہ پیش کیا، ان پر ادب کے ساتھ تنقید ہوسکتی ہے، ان کی فکری گمراہی کو بھی دلیل سے واضح کیا جاسکتا ہے مگر کسی پر کفر کا فتوی نہیں لگایا جاسکتا ۔ یہ اختیار صرف اللہ کے پاس ہے کہ وہ کس کے اسلام کو قبول کرتا ہے اور کس کے دین کو رد کردیتا ہے۔
  4. جمعہ کا منبر مشترکہ باتوں کے بیان کے لیے ہونا چاہیے مثلا تزکیہ نفس، اخلاق ،اعلی اقدار وغیرہ جن سے سوسائٹی کو بحیثیت مجموعی فائدہ پہنچے۔ اس منبر کو کسی مخصوص نظریہ یا فرقہ کے نظریات کی ترویج کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
  5. حق کی تلاش میں رہنا چاہیے یہاں تک کہ جب موت آئے تو فرشتے یہ بشارت دیں کہ تم حق پر تھے مگر آپ کے حق کی بنائے استدلال دوسروں کو باطل ٹہرانے پر کھڑی نہیں ہونی چاہیے ۔
  6. کوئی بھی نظریہ کتنے ہی خوبصورت الفاظ اور انداز سے پیش کیا گیا ہو، دین کے طالب علم کو اس کی بنائے استدلال کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کن بنیادوں پر کھڑی ہے۔ جیسے اگر آپ تعمیرات کے شعبے سے متعلق ہیں تو تاج محل کی خوبصورتی سے مرعوب ہونے کے بجائے آپ کا فوکس یہ ہونا چاہیے کہ دیکھیں وہ بنا کس طریقے سے ہے اور اس کا اسٹرکچر کس طرح کھڑا کیا گیا ہے۔
  7. کسی بھی نظریہ پر علمی نقد سے پہلے یہ ضرور دیکھ لیجیے کہ آپ اس علم میں کتنی گہرائی رکھتے ہیں۔ کیا آپ نے ہر پہلو سے معاملہ کو جانچ اور پرکھ لیا ہے؟ اگر یہ اطمینان حاصل ہو تو اس کے بعد ہی آپ پورے اعتماد کے ساتھ کسی علمی نظریے پر جرح کرسکتے ہیں۔

دَعْوٰىهُمْ فِیْهَا سُبْحٰنَكَ اللّٰهُمَّ وَ تَحِیَّتُهُمْ فِیْهَا سَلٰمٌۚ-وَ اٰخِرُ دَعْوٰىهُمْ اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

ابو جون رضا

4

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *