مذہبی خناس ایسی چیز ہے جو انسانوں کو انسانیت سے نفرت سکھاتا ہے۔ اگر آپ کسی معاملے میں مختلف رائے رکھتے ہیں تو آپ کا سگا بھائی بھی آپ سے نفرت کرسکتا یے کیونکہ اس کی نظر میں جو ہیرو ہے وہ آپ کی نظر میں زیرو ہے۔
مذہب یہ سکھاتا ہے کہ ہزاروں سال پہلے گزرے ہوئے کچھ لوگ ایسے “مقدس” ہیں کہ ان کے لیے آج کے زندہ انسانوں کی جان لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
کسی کی موت پر یا کسی کی تکلیف پر خوش ہونا مذہبی زومبیز کا وطیرہ ہے۔
ایک مثال سے سمجھیے۔
ڈاکٹر زاکر نائیک پاکستان آئے ہوئے ہیں ۔ ان کی کچھ آراء سے شیعوں یا بریلویوں کو اختلاف ہے۔ یہ ان کی پاکستان آمد سے پہلے ہی امام حسین کے حوالے سے ان کی رائے کو لیکر لعنت ملامت کا سلسلہ سوشل میڈیا پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ زاکر صاحب کو پاکستان میں ایک این جی او نے بے سہارا لڑکے لڑکیوں کے ایک مجمع سے خطاب کی دعوت دی جو ان کے پہلے سے بنائے ہوئے شیڈول میں شامل نہیں تھی۔ انہوں نے وقت نہ ہونے کے باوجود قبول کرلی اور خطاب کے فورا بعد جب ان سے کہا گیا کہ شیلڈز تقسیم کردیں تو انہوں نے وقت کی کمی کے باعث معذرت کرلی اور فورا تشریف لے گئے۔ اس ایکشن پر کسی نے افواہ اڑا دی کہ زاکر نائیک نے کہا کہ میں نامحرم بچیوں کو شیلڈز نہیں دے سکتا ۔ اس کے بعد سے لعنت ملامت کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں شیعہ پیش پیش تھے۔ کسی نے پرفارمنس اینگزائٹی کا نام دیا تو کسی نے پوٹینشل ریپسٹ کا۔ کسی نے کہا بچیاں جوان ہوتیں تو شیلڈز دے دیتا وغیرہ۔
یہ بھول گئے کہ مسلمان جب جنگیں جیتا کرتے تھے تو مخالفین کی عورتوں کو باندیاں بنا کر اپنے قبضے میں لاتے تھے۔ اس زمانے کا کوئی مقدس شخص اس نعمت بے بہا سے کنارہ کش نہیں ہوا، سب نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔
زاکر نائیک کو بعد میں ایک پروگرام میں وضاحت کرنا پڑی کہ یہ میٹنگ ان کے شیڈول میں شامل نہیں تھی لیکن پھر بھی ننھے فرشتوں اور پریوں کے بارے میں سن کر انہوں نے مختصر وقت نکالا۔ تقریر کے بعد شیلڈ باٹنے کا وقت نہیں تھا۔ دوسری جگہ لوگ انتظار کررہے تھے ۔ اس وجہ سے وہ نکل گئے۔
یہ مذہبی نفرت ہے جو لوگوں کی رگوں میں بیٹھی ہوئی ہے ۔ زاکر نائیک کیونکہ سلفی مکتب فکر سے تعلق رکھتے ہیں تو ان کی چھوٹی سی غلطی بھی اللہ و رسول کی نافرمانی کہلائی جائے گی اور جہنم میں لے جانے کے لیے کچھ لوگوں کی نظر میں کافی ہے۔
اب ایک دوسری مثال لیجیے ۔
یہ بھی مذہبی نفرت پر مبنی سوچ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ایران شیعہ آبادی والا ملک ہے۔ یہ فلسطین کے سنی مسلمانوں کو سپورٹ کررہا ہے۔ لیکن بیشتر مسلمانون کو ایران اور اسرائیل کی جنگ اصل میں شیعہ اور یہودیوں کی جنگ نظر آتی ہے، جس میں شیعوں کا نقصان، یہودیوں کے نقصان سے زیادہ مسلمانوں کے لیے خوشی کا باعث ہے۔
سادی بات یے ۔ ہم روز ہی یہ تماشہ سوشل میڈیا پر ملاحظہ کررہے ہیں ۔ اللہ اس قوم کو عقل و شعور عنایت فرمائے ، یہ کہاں بھٹکی پھرتی ہے
ابو جون رضا