ہمارے رویے

جس موضوع کے بارے میں انسان کی معلومات نہ ہوں اس پر بڑھ چڑھ کر گفتگو کرنا ہمارے یہاں عام وطیرہ ہے۔ خاص کر تین ایسے موضوعات ہیں جن پر ہمارے معاشرے کا تقریباً ہر فرد ایسے گفتگو کرتا ہے جیسے اس نے ان پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔

ایک موضوع سیاست ہے ۔ ہر دوسری محفل میں آپ کو سیاست کے ایسے جغاداری کھلاڑی ملیں گے جن کو پتا ہوگا کہ امریکا اب کیا چال چلنے والا ہے اور پاکستان میں کونسی جماعت کیا کھیل، کھیل رہی ہے۔

دوسرا موضوع طب کا ہے۔ کسی بھی محفل میں اپنی کسی بھی جسمانی بیماری یا تکلیف کے بارے میں بتائیے۔ دو چار مفت کے نسخے اور دوائیں سننے کو مل جائیں گی۔ ساتھ ہی آپ کو یہ بھی پتا چلے گا کہ محفل میں بیٹھا کوئی نہ کوئی انسان ماضی میں اس مرض میں مبتلاء رہ چکا تھا۔ اور اس نے فلاں علاج کیا تو اس کو افاقہ ہوا۔

تیسرا موضوع مذہب کا ہے۔ ہر دوسرا آدمی یہاں مفتی ہے اور جتنی مذہب کی سمجھ وہ رکھتا ہے ، اتنا کوئی دوسرا نہیں رکھتا ۔ بڑے بڑے مسائل لوگ چٹکی بجاتے میں حل کرلیتے ہیں ۔ جن مسائل پر ایک مجتہد سالوں محنت اور دقت کے بعد کوئی رائے قائم کرتا ہے وہ ہمارے یہاں کے مفتی اور علامہ حضرات پہلے ہی حل کیے بیٹھے ہوتے ہیں۔

ایک چھوٹا سا تجربہ کیجئے۔

کسی بھی محفل میں یہ سوال پیش کیجئے کہ اول وقت انفرادی طور پر پڑھی گئی نماز کا ثواب زیادہ ہے یا آخر وقت میں جماعت سے پڑھی گئی نماز زیادہ بہتر ہے ؟

بھانت بھانت کی بولیاں اور جواب سننے کو ملیں گے۔

پھر اہل تشیع کے جید عالم اور جانے مانے مجتہد آیت اللہ العظمی جناب علی سیستانی صاحب کی توضیح المسائل کھول کر دیکھیے۔ آپ کو حیرت ہوگی کہ اس سوال کے جواب میں انہوں نے یہ بات صاف طور پر لکھ دی ہے کہ ان دونوں نمازوں میں کونسی نماز بہتر ہے یہ انہیں نہیں معلوم۔

یعنی جس مسئلے پر جستجو کے بعد بھی مجتہد کو کوئی واضح دلیل نہ ملی ہو اس پر وہ فتوی نہیں دیتا اور اپنے عجز کا اظہار کردیتا ہے لیکن ہمارے یہاں ان موضوعات پر نجی محفلوں میں آرام سے فتوی سننے کو ملیں گے۔ احادیث کی سمجھ اور علم رجال کا کچھ پتا نہیں ہوگا مگر آپ کو روایات سنائی جائیں گی اور ان سے نتائج بھی اخذ کیے جائیں گے۔

سقراط کی جس خوبی کی وجہ سے ڈیلفی کے معبد کے پروہت نے اس کو سب سے بڑا عالم قرار دیا تھا وہ یہ تھی کہ وہ کہتا تھا

“میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا”

ابو جون رضا

2

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *