او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر اب تک تین ویب سیریز ٹاپ کلاس مانے جاتے ہیں۔ ان میں ایک سیکریڈ گیمز، دوسرا مرزا پور اور تیسرا اصور ہے۔ سیکریڈ گیمز کی ہم بات کریں تو اس کی کہانی میں جا بجا ہمیں مذہب کا سہارا لیکر لوگوں کے ذہنوں کو پلٹ دینے کا ذکر ملتا ہے ۔ پنکج ترپاٹی نے دھرم شالہ کھولا ہوا ہے جس کی لاتعداد شاخیں ہیں اور سکون کے نام پر ڈرگس سپلائی ہوتی ہے۔ اور کل یگ کی باتیں کی جاتی ہیں۔ ان کے لاکھوں فالورز ہیں جن میں انڈر ورلڈ ڈان گنیش گائٹنڈے بھی شامل ہے ۔
ازل سے شاید یہ سلسلہ جاری ہے کہ مذہب کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنایا جاتا ہے اور ان سے اپنے کام نکلوائے جاتے ہیں۔ بقول نواز عرف گنیش مذہب سے بڑا کوئی دھندہ نہیں ہے۔
ہندو عقیدے کے مطابق جیون کے چار یگ یعنی ادوار ہیں ست یگ‘ ترتیایگ‘ دوا پریگ اور کل یگ۔ یہ ادوار لاکھوں سالوں پر محیط ہیں۔
پہلا یگ یعنی ست یگ خالص نیکی کا دور ہے۔ اس میں نیکی کی ترغیب اور اچھے کاموں کی طرف رغبت بتائی جاتی ہے۔
دوسرا دور یعنی ترتیا یگ کا ہے جس میں برائی کا ایک حصہ انسان کی زندگی میں شامل ہوتا یے مگر نیکی ہمیشہ غالب رہتی ہے۔
تیسرے دور یعنی دوا پریگ میں برائی کا راج ہوتا ہے۔ اور نیکی بہت کم رہ جاتی ہے ۔
چوتھے اور آخری دور یعنی کل یگ میں برائی ہی برائی ہوتی ہے نیکی مفقود ہو جاتی ہے۔ کل یگ کے اختتام پر نظام کائنات لپیٹ دیا جائے گا۔ ہندو مذہبی دستاویزات کے مطابق جب کرشن نے دنیا کو خیرباد کہا تو بھاگوت پران کے مطابق دواپر یگ انتہا کو پہنچ چکا تھا اور کل یگ کا آغاز ہوا۔
اصور ویب سیریز ہندو مائتھوجی پر مبنی آرٹ کا ایک کلاسک نمونہ ہے۔ جس میں ایک سیریل کلر کو نظام کو بے بس کرکے سفاکی سے لوگوں کو قتل کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے۔ اصور ایک ایسے راکھشس کو کہا جاتا ہے جو ہمیشہ خباثت سے بھرا اور بھگوان کے خلاف کھڑا ہوتا ہے۔
اصور کا ولن اپنے لڑکپن سے ہمیشہ کل یگ کی بات کرتا ہے اور لوگوں کو مذہبی لچھے دار باتیں کرکے اپنا مرید بناتا ہے۔ وہ جوانی میں کیسا دکھتا ہے یہ پہلے سیزن میں نہیں دکھایا گیا لیکن یہ ضرور ہے وہ مذہبی ویدوں اور دھرم کی بہت معلومات رکھتا ہے ۔ جب اس کے مریدوں سے پوچھا جاتا ہے کہ تم ایک ایسے شخص کی بات پر آنکھ بند کرکے یقین رکھتے ہو جس کو تم نے کبھی دیکھا تک نہیں ہے تو وہ جواب میں یہی کہتے ہیں کہ “بھگوان کو ہم میں سے کس نے دیکھا ہے؟”
اصور کا پہلا سیزن کووڈ سے پہلے آیا تھا اور اس نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنائے۔ اور اب دوسرا سیزن او ٹی ٹی پر ریلیز ہوا ہے۔
پہلے سیزن میں سیریل کلر مکمل طور پر پولیس ، سی بی آئی اور سسٹم کو بے بس کرتا دکھائی دیتا ہے۔ لیکن جو اچھی بات پہلے سیزن کے آخر میں دکھائی گئی وہ خیر کی فتح یے جہاں انسان اپنی اولاد کو دوسرے کی جان بچانے کے لیے قربان کرتا ہے۔ ارشد وارثی لوگوں کی جان بچانے کے لیے ایک گولی حلق سے نیچے اتارتے ہیں جبکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ زہر کھا رہے ہیں مگر اس کے بدلے میں وہ لوگوں کی معلومات سیریل کلر سے حاصل کرکے ان کو بچانا چاہتے ہیں۔
پہلے سیزن کی آخری قسط میں حوالدار لولاک جب ولن شبھ یا اس کے مرید کو اس کی توقع کے برخلاف اچھائی سے ہارتے دیکھتے ہیں تو ہنستے ہیں اور کہتے ہیں کہ “تو ہار گیا” جس پر ان کو گولی مار کر ہلاک کردیا جاتا ہے۔
پہلے سیزن کے اختتام پر ولن ابھی تک پردے کے پیچھے ہے۔ پہلے سیزن پر اٹھنے والے اعتراضات کو دوسرے سیزن کے آغاز سے رفع کرنے کی کوشش کی جائے گی خاص کر رسول شیخ کے کردار پر اٹھنے والے اعتراضات جو آئی ٹی ایکسپرٹ ہے، سی بی آئی کے ساتھ “شبھ” کی تلاش میں ہے اور اسی نے حوالدار لولاک کو مارا تھا۔ اس کو لولاک کی بیوی کو تسلی دیتے ہوئے اور سی بی آئی میں دوبارہ کام کرتا دکھانا ناظرین کے لیے اچنبھے والی بات تھی۔ یعنی جہاں سی بی آئی باریک سے باریک کلیو پر نظر رکھتی یے وہ کیسے بنا جانچ کے اپنے آئی ٹی ایکسپرٹ کو کھلا چھوڑ دیتی ہے جو لولاک کی موت کے وقت اس کے ساتھ تھا اور اس کی موت کا واحد گواہ تھا۔
اچھائی اور برائی کی اس جنگ میں فتح کس کی ہوتی ہے اس کے لیے آپ کو اصور کا سیزن 2 دیکھنا ہوگا۔
ابو جون رضا
Netflix per hay?
نہیں۔