سب سے پہلے سامیوں نے روحوں اور فرشتوں کا تصور پیش کیا تھا۔ اس کے علاوہ کچھ مخصوص کام ان کو سونپے گئے تھے جیسے کسی شہر کی حفاظت کرنا یا کسی معبد کی حفاظت پر فرشتوں کا معمور ہونا وغیرہ۔
اس وقت جو نظریہ لوگوں کے ذہنوں میں راسخ ہے وہ خدا اور بندے کے درمیان ایک قاصد کا ہے جو خدا کا پیغام لیکر بندے تک پہنچاتا ہے۔
وہ مذاہب جہاں خدا نے اپنے کام دیوی دیوتاؤں کے سپرد کر رکھے تھے ان میں دیوی دیوتا خود انسان سے رابطہ کرتے تھے، زمین پر اتر آتے تھے اورمختلف جنگوں میں حصہ لیتے تھے جبکہ وحدانیت پرست یعنی “ہر طرف خدا ہے” جیسے مذاہب میں فرشتوں کا کوئی تصور نہیں ہے۔ ساری کائنات میں خدا چھایا ہوا یے اور بوقت ضرورت اپنے منتخب بندوں سے داخلی طور پر کلام کرتا ہے جس کو وہ مراقبہ جیسی کیفیات سے حاصل کرتے ہیں۔
ابتدائی عبرانی فکر میں خدا خود بندوں پر نازل ہوتا ہے اور ان سے کلام کرتا ہے. جس کا کتاب پیدائش میں ذکر ہے۔
(جاری)