ماہ رجب میں جناب امّ داؤد سے ایک عمل دعاؤں کی مشہور کتابوں میں موجود ہے جو امام جعفر صادق کی رضاعی والدہ ام داؤد سے منسوب ہے۔ آپ جناب حسن مثنی کی زوجہ اور امام صادقؑ کی مادر رضاعی ہیں۔ آپ کی کنیت آپ کے بیٹے داود بن حسن کی نسبت سے ام داؤد مشہور ہے۔
اسی طرح رسول اکرم کے بارے میں ملتا ہے کہ انہوں نے جناب حلیمہ سعدیہ کا دودھ پیا۔
رسول اکرم کی جناب خدیجہ سے شادی کے بعد جو اولادیں ان سے پیدا ہوئیں ان کے بارے میں ہمیں تاریخ میں ملتا ہے کہ ان کی عقبہ کی لونڈی سلمی خدمت کرتی تھی اور ان کو دودھ پلاتی تھی۔ جناب خدیجہ سلام اللہ علیہاء صاحب ثروت خاتون تھیں اور ان کے لیے دو چار لونڈیاں اور غلام رکھنا کوئی بڑی بات نہیں تھی۔
بعض لوگ کیونکہ ان شخصیات کو الوہی نسبت بچپن سے ہی دیتے ہیں اس وجہ سے ان مقدس شخصیات کے لیے دودھ پلانے والی عورتوں کے وجود سے سرے سے انکاری ہو جاتے ہیں۔
کمال تعجب ہے کہ اصول کافی میں روایت پر نظر نہیں کرتے جو بتاتی ہے کہ جناب ابو طالب نے رسول اکرم کو کئی دن تک اپنے پستان سے لگا کر دودھ پلایا اور ان کے سینے سے اللہ نے دودھ جاری کردیا تھا
اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے۔ اور اس کا متن ہی منگھڑت معلوم ہوتا ہے مگر یہ روایت کتب اربعہ میں موجود ہے۔
اس سے بہتر تھا کہ غیر خواتین اور لونڈیوں سے رسول اکرم اور ائمہ کی رضاعت کے عمل کو درست مانا جاتا جو تاریخ سے بالکل ثابت ہے۔
درست ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ ایک چیز کا انکار کرتے ہیں تو چار اور چیزیں کھل کر سامنے آجاتی ہیں
اللہ ہم سب کو عقل و شعور کی دولت عنایت فرمائے
ابو جون رضا
Jazakallah