جدیدیت

عقل و منطق کے استعمال سے دو عالم گیر تبدیلیاں دنیا نے دیکھیں۔

ایک رجحان سیکولر ازم تھا
دوسرا رجحان انسان دوستی تھا

دونوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ دونوں کی بنیاد مذہبی عقائد پر شک کی نگاہ ڈالنا ہے۔

اصل میں سیکولر اور عقلی رویے کے نتیجے میں جب مذہبی اعتقادات متزلزل ہونے لگے تو ایک نفسیاتی کشمکش پیدا ہوئی اس کشمکش سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کو ہیومنزم کا نام دیا گیا۔

ہیومنزم یعنی عظمت انسان کا ایک نیا فلسفہ جو انسان کو خود پر بھروسہ کرنا سکھاتا ہے۔

لیکن یہ شرف و فضیلت کے اس تصور سے بالکل الگ ہے جو مذہب عطا کرتا ہے۔

جب انسان نے فطرت کی تسخیر کی تو اس کو ادراک ہوا کہ وہ مستقبل میں ایک یو ٹوپیا تعمیر کرسکتا یے۔

بعد میں اسے روشن خیالی کی تحریک کا نام دیا گیا۔ جس کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ عقل انسانی تمام مسائل کو حل کردے گی۔ اور تمام توہمات اور جہالت و درندگی سے دنیا کو نجات دلا۔دے گی۔

اس فلسفیانہ تحریک میں والٹئیر لیبینز اور کانٹ جیسے مفکرین بھی شامل رہے۔
ان سب نے بیکن، لاک اور ڈیکارٹ کے فلسفے کو اگے بڑھایا کہ عقل ہی سب سے بڑی قدر یے۔

ہیومنزم کے مہا بیانیے میں ڈارون کا نظریہ ارتقاء، مارکس کی جدلیاتی معاشرتی تھیوری اور فرائیڈ کا انسانی سائیکی کا ماڈل شامل ہیں۔

ابو جون رضا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *