در نجف کے حوالے سے ایک پوسٹ پر مجھ حقیر کو ٹیگ کیا گیا تھا اور رائے پوچھی گئی تھی۔ اس کو پڑھیے گا
آج اتفاق سے میں لوح ایام پڑھ رہا تھا جو مختار مسعود صاحب کی یاداشتوں پر مشتمل ہے۔ جب وہ ایران میں پاکستان کے سفارت خانے میں تعینات تھے۔ انہوں نے پتھروں کے حوالے سے ایک واقعہ لکھا ہے وہ میں دوسری پوسٹ میں نقل کروں گا
سر دست جو میں نے طالب علمانہ جواب دیا تھا وہ آپ لوگوں کی خدمت میں پیش کردیتا ہوں۔ اس کو ذہن میں رکھیے گا اور لوح ایام کے مصنف کے واقعہ کو پڑھیے گا تو لطف ائے گا۔
“پتھروں کے جسمانی لحاظ سے کچھ خواص بتائے جاتے ہیں۔ اطباء بھی لوگوں کو بعض پتھر پہننے کا مشورہ دیتے تھے۔ پرانے زمانے میں ستاروں اور سیاروں کو قسمت میں دخیل سمجھا جاتا تھا۔ فال نکالی جاتی تھیں۔ اسی طرح سے پتھروں کے پہننے سے قسمت بدل جانے کے قصے بھی بہت مشہور ہیں۔
انہی پتھروں سے بت بنا کرتے تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی۔ حج پر جانے والے افراد مزدلفہ سے کنکر چنتے ہیں اور رمی جمرات کا عمل انجام دیتے ہیں۔ کیونکہ وہاں کی مٹی اور پتھر عرب میں بت بنانے کے لیے مشہور تھے ۔ غور کریں تو یہ طریقہ سکھایا گیا ہے کہ مخالف کا ٹول اٹھا کر اس کے منہ پر ہی دے ماریں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں موئے نجف نامی پتھر پایا ہے ۔ شاید یہ پاکستان میں بھی پایا جاتا ہے۔ اس کو روٹائیل کوارٹز بھی کہا جاتا ہے، یہ جتنا صاف شفاف ہو اتنا ہی قیمتی ہوتا ہے۔ پہلے پہل یہ صرف کالے رنگ کی وینز میں دستیاب ہوتا تھا اور چوں کہ اس کو صوفیائے کرام بہت زیادہ پسند کرتے تھے اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ اس میں پائے جانے والے بال حضرت علی ؑ کے بالوں کا عکس ہیں ۔ اس لیے بہت زیادہ لوگ اس کو پسند کرتے تھے اور تبرکاً اپنے گلے یا ہاتھ میں پہنتے تھے، حالانکہ اگر ذرا سا بھی غور کیا جائے تو واضح نظر آتا ہے کہ ان میں سے کچھ وینز بہت باریک ہوتی ہیں اور کچھ کافی موٹی ہوتی ہیں۔ جب کہ اگر یہ بال ہوتے تو ایک سائز میں ہوتے اور پھر اس نظریے کی نفی اس وقت اور زیادہ پختہ ہوگئی جب سنہرے اور سبز بالوں والے موئے نجف بھی دریافت ہوگئے۔ اس پتھر کی ہارڈنیس بھی 7 ہے اور بنیادی طور پر یہ بھی سیلیکون ڈائی آکسائیڈ ہے۔ اور اس پتھر کے اثرات بھی درنجف سے ملتے جلتے ہیں۔
کچھ روایات جن کی سند میں ضعف ہے ان میں در نجف کی طرف نگاہ کرنے سے انبیاء اور صالحین کے برابر ثواب کا ذکر ہے۔
اتفاق سے مجھ حقیر نے جتنے بھی پتھروں کے شیدا یا بیچنے والے دیکھے، ان کا اپنا حال بہت خراب ہوتا تھا۔
اسٹیو جابز ، اسٹیفن ہاکنگ یا بل گیٹس کونسا پتھر پہنتے تھے، یہ بھی معلوم کرنا چاہیے
پتھروں سے استنجاء بھی کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی در نجف سے استنجاء کرے تو میرا خیال ہے کچھ نہ کچھ تو جسمانی فائدہ ہوگا کیونکہ دیار امیر المومنین نجف جاکر لوگ ڈاٹ تو نہیں لگا لیتے ہونگے؟ اسی سرزمین پر اپنے حوائج ضروریہ سے فارغ ہوتے ہونگے۔
اس جہاں میں موثر صرف خدا کی ذات ہے۔ اور وہی ہے جو صبح شام اس کائنات کی تدبیر کرتا ہے۔
رہے نام اللہ کا
ابوجون رضا