سوگ کے ایام

ائمہ اہلبیت کی وفات پر سوگ کے ایام اور ان کی خدمت میں تعزیتی پیغامات ارسال کرنا میری سمجھ سے باہر ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اہلبیت جنت میں ان ایام پر رو پیٹ رہے ہوتے ہیں؟

اس کے علاوہ عام شیعوں کے ایام اور خوجہ شیعوں کے ایام کے حساب سے بھی مجالس اور تعزیتی پیغامات نشر ہوتے ہیں۔ یعنی پورے سال رونا پیٹنا زمین اور آسمان میں جاری رہتا ہے

اب تصویر کا دوسرا رخ دیکھیے۔ جناب سیدہ سلام اللہ علیہا کی شادی کی تاریخ اکیس محرم ہے ۔ سید ابن طاؤوس نے بھی اس شادی کی تاریخ شیخ مفید کے حوالے سے اکیس محرم الحرام ذکر کی ہے۔

(سید ابن طاوس ،الاقبال،جلد 2 ص584)

گلگت بلتستان میں شیعہ حلقوں میں اس تاریخ کو اس حوالے سے بہت معجز نما مانا جاتا ہے کہ اگر کسی کی شادی کامیاب نہ ہورہی ہو اور طلاق ہوجاتی ہو تو اس کی شادی اکیس محرم کو کروا دیتے تھے۔ اور شادی کامیاب ہوجاتی تھی۔ یاد رہے کہ جناب سیدہ کا نکاح پہلے ہوا تھا اور رخصتی بعد میں ہوئی تھی۔

بہرحال یہ ایک عقیدہ ہے جس کا قران و سنت تعلق نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے اس رسم میں وقت گزرنے کے ساتھ کچھ تبدیلی بھی واقع ہوگئی ہو لیکن غور کرنے کی بات یہ ہے کہ اہلبیت کی خوشی میں خوش ہونے کا دعوی کرنے والے لوگ امام موسی کاظم کی پیدائش اور جناب سیدہ کی شادی کی تاریخ پر بجائے خوش ہونے کے غم مناتے ہیں کہ محرم کا مہینہ ہے

یہ رسومات ہیں جن میں صدیوں سے لوگ جکڑے ہوئے ہیں۔ اگر سنت نبی کو حرز جان بنائیں گے تو اس بوجھ کو اتار پھینکیں گے جس نے زندگیاں مشکل بنا رکھی ہیں۔

اَلَّـذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِىَّ الْاُمِّىَّ الَّـذِىْ يَجِدُوْنَهٝ مَكْـتُوبًا عِنْدَهُـمْ فِى التَّوْرَاةِ وَالْاِنْجِيْلِۖ يَاْمُرُهُـمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْـهَاهُـمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُحِلُّ لَـهُـمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْـهِـمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْـهُـمْ اِصْرَهُـمْ وَالْاَغْلَالَ الَّتِىْ كَانَتْ عَلَيْـهِـمْ ۚ فَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا بِهٖ وَعَزَّرُوْهُ وَنَصَرُوْهُ وَاتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّـذِىٓ اُنْزِلَ مَعَهٝ ۙ اُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ

(سورہ اعراف ایت 157)

“وہ لوگ جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں جو اُمّی نبی ہے جسے اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برے کام سے روکتا ہے اور ان کے لیے سب پاک چیزیں حلال کرتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اور وہ قیدیں اتارتا ہے جو ان پر تھیں، سو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی اور اس کے نور کے تابع ہوئے جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے، یہی لوگ نجات پانے والے ہیں”

ابو جون رضا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *