قدیم وحشی افرادکے لیے روح کوئی اجنبی چیز نہیں تھی۔ وہ سمجھتے تھے کہ روح ایک خاص جسامت کی ٹھوس شے ہے۔ ایسی کہ جسے ہاتھ میں لینا،ڈبے یا برتن میں بند کرکے رکھنا زخم لگنا یا نقصان پہنچ جانا ممکن ہو۔
ماہر بشریات سر جیمز فریزر کے مطابق جب کوئی انسان بیمار ہو یا اسے مار دیا جائے تو اس کی یہ تفہیم کی جاتی تھی کہ اس مادی شے جو روح کہلاتی ہے اسے تباہ کردیا گیا ہے۔ لیکن اگر کوئی انسان اپنی روح کو کسی محفوظ مقام پر پہنچا دے اور وہ اس مقام پر حفاظت سے رہے تو انسان لمبے عرصے تک جی سکتا یے۔
بعض قبیلوں میں اس حوالے سے رسومات کا ذکر ملتا ہے۔ جہاں جوانی میں لوگ جھوٹ موٹ مرنے کی اداکاری کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ان کی روح جسم سے الگ ہوگئی ہے اور کسی جانور کے جسم میں چلی گئی ہے۔
وسطی آسٹریلیا میں یہ خیال پایا جاتا تھا کہ روح کا مسکن پہاڑ ، گھپائیں اور غار وغیرہ ہیں۔ وضح حمل کے وقت روح اپنے مسکن کو چھوڑ کر حاملہ عورتوں کے پاس اکر ان میں بس جاتی ہے اس لیے بچے کی پیدائش روحوں کی ہی کارستانی ہے۔
(جاری)
ابو جون رضا