ولایت علی اور حلالی حرامی

اہلسنت حضرت علی کو مولا مانتے ہیں مگر ان معنوں میں مولا نہیں مانتے جن معنوں میں اہل تشیع مانتے ہیں۔

اہلسنت بارہ ائمہ کو نہیں مانتے۔ وہ ان کو عالم سمجھتے ہیں۔ معصوم عن الخطاء ، انبیاء سے افضل نہیں مانتے۔ ائمہ کے اصحاب میں بھی ایسے لوگ تھے جو ان کو عالم ہی مانتے تھے۔امام نہیں مانتے تھے ۔

اب سوال یہ ہے کہ جو لوگ فتوی لگا رہے ہیں کہ جو ولایت علی کو نہیں مانے گا اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔ روزہ حج سب برباد ہو جائے گا۔ ان کو چاہیئے کہ پہلے اپنے مراجع تقلید جن کے کڑوڑوں فالورز ہیں ان کی توضیح المسائل میں کافر کی تعریف میں یہ جملہ شامل کروادیں کہ جو شخص بارہ امام یا چودہ معصومین کو نہ مانے وہ کافر ہے۔

پھر جتنا چاہے لوگوں کو کافر قرار دیتا پھرے۔

اگر کوئی حیدری علی بستی،کنواری کالونی،افغان بستی، کھارادر ،ٹنڈو آدم ، چاکیوڑا، موسی کالونی، نارتھ کراچی، شکار پور، لیاری، وغیرہ کا رہائشی یہ کہے کہ میں توضیح المسائل کو نہیں مانتا تو ہم کہیں گے کہ تم خداکو نہ مانو، کیا فرق پڑتا ہے۔ تمہیں جانتا کون ہے؟

دنیا مراجع کو جانتی ہے۔ تم مرجاو گے۔ دوسری گلی سے کوئی تعزیت کے لیے نہیں آئے گا۔

وہ ایک فتوی دیتے ہیں۔ پوری دنیا متوجہ ہوتی ہے۔

یہ حلالی حرامی کی بحث کرنے والے بھی سن لیں کہ ان کا اپنا ڈی این اے مینیوپلیٹڈ ہے یہ ان کو نہیں پتا۔ وہ دوسروں پر کیا فتوی لگاتے ہیں۔۔پہلے اپنی رپورٹ نیٹ پر پبلش کریں۔ پھر بات کریں۔

دوسرا یہ کہ جن کے آبا و اجداد ہندو شودر ذات سے تعلق رکھتے تھے، سنی تھے، خوجہ اسماعیلی تھے اور بعد میں ان کی نسل میں لوگ شیعہ ہوئے۔ وہ کیسےحلالی ثابت ہوں گےجبکہ ان کے دادا تو حرامزادے تھے؟

آخر میں پھر توضیح المسائل پر بات آئے گی۔ جس میں صاف لکھا ہے کہ اہلسنت کے پیچھے نماز جائز ہے۔

یعنی ان کا ڈی این اے کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ذیل میں استفتاء کا اسنیپ شاٹ لگا رہاہوں۔

والسلام علی من التبع الہدی

ابوجون رضا

2

2 thoughts on “ولایت علی اور حلالی حرامی”

  1. جعفر حسین کھوسہ

    واہ واہ قبلہ بہت خوب
    قبلہ قران مجید کہتا ہے کہ جو بھی اہل کتاب ہیں اگر وہ عمل صالح انجام دیں تو ان کے لئے جزاء جنت ہے (مفہوم) تو ہم قران کی ایسی بہت سی آیات کریمہ چھوڑ کر حدیث کے پیچھے پڑ جاتے ہیں جو قرآن کریم کے مخالف ہیں ہم پھر نہیں مانتے کیونکہ ہمیں اپنا فرقہ عزیز ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *