وسیلہ امام علی کی نگاہ میں
اِنَّ اَفْضَلَ مَا تَوَسَّلَ بِهِ الْمُتَوَسِّلُوْنَ اِلَی اللهِ سُبْحَانَهُ الْاِیْمَانُ بِهٖ وَ بِرَسُوْلِهٖ، وَ الْجِهَادُ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَاِنَّهٗ ذِرْوَةُ الْاِسْلَامِ، وَ كَلِمَةُ الْاِخْلَاصِ فَاِنَّهَا الْفِطْرَةُ،وَ اِقَامُ الصَّلٰوةِ فَاِنَّهَا الْمِلَّةُ، وَ اِیْتَآءُ الزَّكٰوةِ فَاِنَّهَا فَرِیْضَةٌ وَّاجِبَةٌ، وَ صَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّهٗ جُنَّةٌ مِّنَ الْعِقَاب، وَ حَجُّ الْبَیْتِ وَاعْتِمَارُهٗ فَاِنَّهُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَ یَرْحَضَانِ الذَّنْۢبَ، وَ صِلَةُ الرَّحِمِ فَاِنَّهَا مَثْرَاَةٌ فِی الْمَالِ وَ مَنْسَاَةٌ فِی الْاَجَلِ، وَ صَدَقَةُ السِّرِّ فَاِنَّهَا تُكَفِّرُ الْخَطِیْٓئَةَ، وَ صَدَقَةُ الْعَلَانِیَةِ فَاِنَّهَا تَدْفَعُ مِیْتَةَ السُّوْٓءِ، وَ صَنَآئِعُ الْمَعْرُوْفِ فَاِنَّهَا تَقِیْ مَصَارِعَ الْهَوَانِ.
“اللہ کی طرف وسیلہ ڈھونڈنے والوں کیلئے بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانا ہے اور اس کی راہ میں جہاد کرنا کہ وہ اسلام کی سر بلند چوٹی ہے اور کلمہ توحید کہ وہ فطرت (کی آواز) ہے اور نماز کی پابندی کہ وہ عین دین ہے اور زکوٰة ادا کرنا کہ وہ فرض و واجب ہے اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا کہ وہ عذاب کی سپر ہیں اور خانہ کعبہ کا حج و عمرہ بجا لانا کہ وہ فقر کو دور کرتے اور گناہوں کو دھو دیتے ہیں اور عزیزوں سے حسن سلوک کرنا کہ وہ مال کی فراوانی اور عمر کی درازی کا سبب ہے اور مخفی طور پر خیرات کرنا کہ وہ گناہوں کا کفارہ ہے اور کھلم کھلا خیرات کرنا کہ وہ بری موت سے بچاتا ہے اور لوگوں پر احسانات کرنا کہ وہ ذلّت و رسوائی کے مواقع سے بچاتا ہے”
یہ خطبہ 108 ہے ۔ کیا وجہ ہے کہ مولا نے خود کو وسیلہ قرار نہیں دیا ؟
افلا یتدبرون۔۔؟
ابو جون رضا