لوگوں کے اعمال
انسان کے اعمال پر اللہ نگران ہے۔ وہی ہے جو دل کا حال جانتا ہے۔ جو آنکھوں کی خفیف سی حرکت کو بھی جان لیتا ہے۔ جس سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے
وہ ستار العیوب یے اور غفار الذنوب ہے۔
کیسے ممکن ہے کہ ہر شب جمعہ کو لوگوں کے اعمال کسی انسان کے سامنے کھول دے؟
اہل بیت کے طرز عمل اور گفتار میں بھی کوئی ایسی چیز نہیں ملتی۔
مولا علی نے ایک کارندے کے نام کہ جسے زکوٰۃ اکٹھا کرنے کیلئے بھیجا تھا یہ عہدنامہ تحریر فرمایا:
اٰمُرُهٗ بِتَقْوَی اللهِ فِیْ سَرَآئِرِ اَمْرِهٖ وَ خَفِیَّاتِ عَمَلِهٖ، حَیْثُ لَا شَهِیْدَ غَیْرُهٗ، وَ لَا وَكِیْلَ دُوْنَهٗ.
میں انہیں حکم دیتا ہوں کہ وہ اپنے پوشیدہ ارادوں اور مخفی کاموں میں اللہ سے ڈرتے رہیں، جہاں نہ اللہ کے علاوہ کوئی گواہ ہو گا اور نہ اس کے ما سوا کوئی نگران ہے۔
(نہج البلاغہ ۔ مکتوبات)
افلا تعقلون
ابو جون رضا