تدبر قران (1)

قران کریم کا مشہور نام القرآن ہے۔” قرآن “مجید ” فرقان” حمید کے چار نام اس “کتاب” میں “ذکر” کیے گئے ہیں

1) القرآن
2) الذکر
3) الفرقان
4) الکتاب

القرآن

یہ نام صرف اسی کتاب پر صادق آتا ہے۔ دنیا کی اور کتابوں کے ناموں کا اطلاق دوسری کتابوں پر بھی ہوسکتا ہے۔ مثلا دیوان غالب ایک مشہور شاعر کا دیوان ہے۔ دیوان کے ساتھ کوئی بھی شخص اپنا نام جوڑ لے تو سمجھا جائے گا کہ یہ دیوان اس شاعر کے کلام کا مجموعہ ہے۔ (تدبر کیجیے گا)

قران کا لغوی معنی ہیں وہ تحریر جو باربار پڑھی جائے۔ اس کے ساتھ “الف لام” کا اضافہ مزید تخصیص پیدا کردیتا ہے۔ یعنی یہی وہ خاص کتاب ہے جو بار بار اور کثرت کے ساتھ پڑھی جارہی ہے۔ اگر دعوی کیا جائے کہ یہی وہ کتاب ہے جس کے کچھ حصوں کی تلاوت روئے زمین پر ہمہ وقت جاری و ساری ہے اور اس میں ایک سیکنڈ کا تعطل نہیں آتا تو غلط نہیں ہوگا

الکتاب

اس کا ایک نام الکتاب ہے ۔ یہ گہری معنویت رکھتا ہے

ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْب فِیْهِ
وہ کتاب جس میں کوئی شک کی نہیں۔
(سورہ بقرہ)

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتَابَ
تمام تعریفیںﷲ کی ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی۔
(سورہ الکہف)

یہی نام دوسری الہامی کتابوں کے لیے بھی استعمال ہوا۔

وَ اِنَّہٗ لَفِیۡ زُبُرِ الۡاَوَّلِیۡنَ
اور اس ( قرآن ) کا تذکرہ پچھلی کتابوں میں بھی موجود ہے ۔
(سورہ شعراء)

اس آیتِ سے اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ پرانی اور قدیم کتابیں اللہ نے اتاری ہیں جن کے ناموں اور مندرجات کا ہمیں علم نہیں ہیں۔ ہم ان سب پر اجمالی ایمان رکھتے ہیں۔

كُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ مَلٰٓىٕكَتِهٖ وَ كُتُبِهٖ وَ رُسُلِهٖ۫
سب ایمان لائے اللہ پر اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔
(سورہ البقرہ)

الفرقان

اس کتاب کا ایک اور نام الفرقان ہے

قرآن کو فرقان کہنے کہ وجہ یہ ہے کہ ”فرقان“ لغت میں
”حق کی باطل سے تمیز کا ذریعہ“ کے معنی میں ہے اور ہر وہ
چیز جو حق کو باطل سے ممتاز کردے اسے فرقان کہتے ہیں۔
اسی لئے جنگ بدر کے روز کو سورہ انفال میں قرآن نے ”یوم الفرقان “ قراردیا ہے۔ کیونکہ اس دن ایک بے سرو سامان چھوٹا سالشکر اپنے سے کئی گنا بڑے کیل کانٹے سے لیس اور طاقتور دشمن پر کامیاب و کامران ہوا ۔

عقل و خرد اور روشن فکری کو بھی فرقان کہا جاتا ہے ۔

تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ
وہ بڑی برکت والا ہے جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل فرمایا
(سورہ فرقان)

اس آیت میں اسی جہت سے فرقان کہا گیاہے کہ قرآن حق کو باطل سے ممتاز کرنے کا ایک ذریعہ ہے ۔

الذکر

اس کتاب کا ایک نام الذکر ہے۔ جس کے معنی یاد دہانی کے ہیں۔

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ
یہ ذکر ہم نے ہی اُتارا ہے، اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں
(سورہ حجر)

قران کریم اس لحاظ سے یاد دہانی کے معنوں میں آتا ہے کہ یہ پچھلی کتابوں کی تصدیق کرتا یے اور ان کی آخری اور حتمی یاددہانی ہے

الذکر کے معنی زبانی یاد کرنے کے بھی لیے جاتے ہیں۔ یہ واحد کتاب ہے جس کو کروڑوں نفوس نے زبانی یاد کیا اور عقیدت و احترام کے لحاظ سے یہ واحد کتاب ہے جس کو آج بھی زبانی یاد کیا جاتا یے۔ اس لحاظ سے اس کتاب پر “الذکر” کا معنی صادق آتا ہے

ابو جون رضا

www.abujoanraza.com

2

2 thoughts on “تدبر قران (1)”

  1. سید محمد ذیشان حیدر

    جزاک الله خیر۔۔۔
    خدا آپکی توفیقات میں اضافہ فرمائے ۔۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *