عزاداری اور رسومات ایک جائزہ (10)

نوابان اودھ اختراعات اور بدعات پھیلانے میں ید طولی رکھتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مرغے لڑانا شجاع الدولہ کے دور سے شروع ہوا۔ مختلف قسم کے مہنگے جانور پالنے کا شوق اور اسی طرح خوبصورت سے خوبصورت عورت کا حرم میں داخل کیاجانا ان نوابان کا محبوب مشغلہ تھا۔

ان میں سے ایک نواب صاحب تو سفر میں بھی خواتین ساتھ رکھتے تھے۔ وجہ یہ تھی کہ شہوت سے ان کا حال اکثر ایسا برا ہوجاتا تھا کہ مدہوش ہوجاتے تھے۔ ان کی خواہش پوری کرنے کے لیے سواریاں روک دی جاتی تھیں۔

نواب واجد علی شاہ اپنی کتاب پری خانہ میں کسی وزیرن طوائف کا زکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جس روز نواب صاحب حضرت عباس کی درگاہ زیارت کے لیے جاتے تھے ، وہ اس دن خاص طور پر ان کی زیارت کے لیے حضرت عباس کی درگاہ تک آیا کرتی تھی۔

ایک دفعہ نواب صاحب کو شوق ہوا کہ ان کی تمام پریاں بھی ان کے ساتھ رجب کی نوچندی کو حضرت عباس کی زیارت کے لیے ان کے ساتھ جائیں۔ انہوں نے تمام پریوں کونہایت نفیس لباس زیب تن کروائے۔ پالکیاں آراستہ کروائیں ۔ حضرت عباس کی درگاہ کی زیارت کے لیے قافلہ روانہ ہوا۔
لکھتے ہیں کہ

” ایک عجیب کروفر نمایاں تھا۔ ایسا منظر چشم فلک نے بھی نہ دیکھا ہوگا۔ اور راہ چلتے لوگوں اور درگاہ شریف کے تمام حاضرین کی نظر اسی جانب تھی”

اپنی کتاب میں انھوں نے 132 عشق و عاشقی کے واقعات لکھے ہیں جو آٹھ سال کی عمر میں اس وقت شروع ہوئے ، جبکہ ایک معمر خاتون نے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔ ان کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور ساتھ میں انھیں دھمکاتی بھی رہی کہ اگر انھوں نے کسی سے ذکر کیا تو وہ ان کی جھوٹی سچی شکایتیں ان کے والد سے کر دیں گی۔

اس کے بعد ان میں شعور بیدار ہوتا گیا اور ان کے عشق پروان چڑھنے لگے یہاں تک کہ جب ان کے والد کو اس کا علم ہوا تو انھوں نے ان کا نکلنا بند کروا دیا۔ لیکن جب انھوں نے کھانا پینا ترک کر دیا تو بادل نخواستہ اس نوکرانی کو ان سے ملنے کی اجازت دے دی گئی۔

اسی طرح کے سو سے زیادہ واقعات کا ذکر ان کی کتاب میں موجود ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہاس کتاب کی وجہ تصنیف میں انھوں نے اس کتاب کو ’بے وفائی نامہ‘ لکھا ہے۔

نواب واجد علی شاہ صاحب کے دور میں ایک دفعہ محرم اور ہولی کا تہوار ساتھ آگئے ۔ نواب صاحب جب عاشور کے روز تعزیہ دفنا کر اپنے مصاحبین کے ساتھ محل واپس لوٹ رہے تھے، انہوں نے دیکھا کہ ہندو حضرات کی دکانیں بھی بند پڑی ہیں۔ انہوں نے وجہ پوچھی تو بتایا گیا کہ آج عاشورہ محرم ہے اور اگرچہ کہ ہولی کا تہوار بھی ہے مگر ہندو حضرات نے عاشور کے احترام میں دکانیں بند رکھی ہیں ۔ یہاں تک کہ ہولی کا تہوار بھی نہیں منایا ہے۔

نواب صاحب یہ سن کر بہت متاثر ہوئے، اس بات سے قطع نظر کہ عاشورہ محرم ہے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ آج تہوار بھی منایا جائے گا، وہ خود بنفس نفیس ہندوؤں کے تہوار میں شرکت فرمائیں گے اور ان کے ساتھ مل کر ہولی بھی کھیلیں گے۔

(جاری)

1

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *