آج گاڑی میں سفر کرتے ہوئے ریڈیو پر سنا کہ ریڈیو جوکی فرمارہی تھیں کہ کراچی کی ایک معروف بیکری پر کسی نے کیک خریدا اور کہا کہ اس پر میری کرسمس لکھ دیجیے۔ تو دکاندار نے منع کردیا
اس پر ایسا ہنگامہ کھڑا ہوا کہ ٹوئٹر کا ٹرینڈ بن گیا۔ اب مذہبی لوگوں کو اسلام خطرے میں نظر آرہا ہے اور لبرل لوگوں کو مذہب پر لعن طعن کا موقعہ ہاتھ لگ گیا ہے۔
ایک بات زہن میں آئی کہ دنیا بھر کے مذاہب کے لیے چائنا سامان مہیا کر رہا ہے۔
تسبیح، مصلے، جھنڈے، پٹاخے، آتش بازی کا سامان ، چرچ کی کینڈل، بابا کی چادر، مزار کی اگربتی، بھگوان کے لیے نقلی پھول، اور خود بھگوان (مورتی)، عید پر گائے بکرے کی سجاوٹ کا سامان، کرسمس اور ربیع الاول کی لائٹس، محرم کے تعزیے اور سامان اور علم کے پنجے سب چائنا سستے ریٹس میں فراہم کرتا ہے۔
یہ کوٹ، پتلون، فراک، اسکرٹ، عربی جبّہ، برمی لنگی، افریقی چادر، چائنا شرٹ، پاکستانی شیروانی، ہندوستانی
دھوتی وغیرہ سب مال چائنا ہے۔
سوال یہ ہے کہ تمام مذاہب کی خدمت کرنے والے اس ملک کا اپنا مذہب کیا ہے؟
میرے خیال میں کیک پر اگر ” یا چائنا ” لکھا جاتا تو دکاندار بالکل اعتراض نہ کرتا۔
تمام مسیحی افراد کو میری طرف سے بہت بہت چائنا مبارک ۔۔۔سوری کرسمس مبارک ہو۔
ابو جون رضا