پولینڈ میں نازیوں نے ہزاروں یہودیوں کو کچھ کیمپس میں قید کر رکھا تھا۔ ان میں آشوٹز کا کیپمپ بھی تھا۔ یہاں ایک بڑے رقبے پر گیس چیمبرز بنائے گئے تھے اور کچھ بھٹیاں تعمیر کی گئی تھیں۔
ان کیمپس میں یہودیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے۔ بھوک ، ظلم اور قتل عام کی وجہ ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں یہودی مارے گئے۔
روزانہ تقریبا چھ ہزار لوگوں کو گیس چیمبرز میں ڈالا جاتا تھا۔ انسانوں کا جو بھی گروہ ان چار چیمبرز کی طرف لے جایا جاتا تھا وہ واپس نہیں پلٹتا تھا۔ ان کی لاشوں کو بھٹیوں میں ڈال کر بھسم کردیا جاتا تھا۔
شمع پر خون کا الزام ہو ثابت کیوں کر
پھونک دی لاش بھی کمبخت نے پروانے کی
پیچھے رہ جانے والے انسان زور و شور سے عبادت میں مشغول ہوجاتے تھے۔ ان کو یقین تھا کہ وہ خدا کی پسندیدہ مخلوق ہیں۔
کچھ دیر جاتی ہے کہ آسمان سے مدد آجائے گی۔ ان کا نجات دہندہ آئے گا اور ان کو بچا لے جائے گا۔
جس کسی کو تورات یاد تھی یا وظائف یاد تھے وہ ہر وقت اس کی تلاوت میں لگے رہتے تھے۔
لوگ مرتے گئے ۔ بھٹیوں میں پگلتے گئے۔
پیچھے رہ جانے والے نجات دہندہ کو پکارتے رہے۔
کوئی نہ آیا
شاید آئے گا بھی نہیں
ابھی آسمان کو مزید خون دیکھنے کی طلب تھی۔ اور ممکن ہے تا قیامت رہے ۔
لوگ پیدا ہونگے، جوان ہونگے، بوڑھے ہوکر ایک دن مر جائیں گے۔
اس آس میں کہ شاید آسمان کو ان پر رحم آئے اور وہ کسی کو بھیج دے
اور وہ ایک دن وہ اپنے مخالفین کی گردنوں پر پیر رکھ کر کہیں
دیکھا ! ہم نہ کہتے تھے۔۔جب ہمارا والا مسیحا آئے گا تو تم رو گے اور ہم ہنسیں گے۔
لیکن خون تو پھر بھی گرے گا۔
عیسائیوں کا،
یہودیوں کا،
مسلمانوں کا،
سنیوں کا
شیعوں کا،
دیوبندیوں کا ،
سلفیوں کا،
بریلویوں کا۔
کیونکہ ہر کوئی یہ سمجھے بیٹھا ہے کہ آنے والا مسیحا اس کی طرف ہی آئے گا۔
شیخ قاتل کو مسیحا کہہ گئے
محترم کی بات کو جھٹلائیں کیا
شیکسپئر کے مشہور ڈرامے میکبتھ میں جب اپنے مجرم ضمیر کی ستائی ہوئی لیڈی میکبتھ خواب میں چلتی ہے تو اپنے ہاتھوں کو اس انداز سے ملتی رہتی ہے جیسے انہیں دھونے کی کوشش کر رہی ہو۔
لیکن خون کے دھبے کسی طرح نہیں چھوٹتے اور وہ بڑبڑاتی ہے کہ عرب کا عطر بھی اس کے ہاتھوں سے خون کی بوکو دور نہیں کر سکتا۔
مستقبل میں جو آسمانی امداد آئے گی وہ انسانوں کے کلیجوں میں ہاتھ ڈالے گی تب جاکر آسمانی مسیحا کے ماننے والوں کی ہتھیلیوں میں حنا کا رنگ آئے گا۔
پھر اس کے بعد
کوئے قاتل میں بسے گی نئی دنیا اک اور
ابو جون رضا