معمول کی زندگی

سرمایہ دار نے لوگوں کی پوری زندگی چند ملین روپوں کے عوض خرید رکھی ہے۔

لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو زنگ لگادیا ہے۔

صبح 9 سے رات 9 کی نوکری کا محاصل کیا ہے؟

ایک فرد کی زندگی کا کل تخمینہ ایک ملین ڈالر بھی نہیں بنتا۔

صبح انسان بیدار ہوتا ہے اور رات تک کولہو کے بیل کی طرح جتا رہتا ہے۔ چند پیسے کماتا ہے۔ اسٹیٹس کے لیے ایک گاڑی اور گھر بنا کر خیال کرتا ہے کہ بہت تیر مار لیا۔

پھر ہر سال چند مذہبی رسومات کو ادا کر کے سمجھتا یے کہ خدا پر احسان کیا ہے اور اس کے بدلے میں ایک آنکھیں خیرہ کردینے والی جنت کا مستحق ہوگیا یے۔

یہ انسانی روبوٹ یہ نہیں سوچتا کہ ایک معمول کی زندگی ہی اب اس کا معمول ہے۔ جس میں طرب انگیز خیالات اور نئی ترکیبوں کی آبیاری نہیں ہے۔ کار نبوت کی لذتوں سے اس کے حواس آشنا نہیں ہیں۔

مذہب پر ملاوں کی اجارہ داری اور سرمایہ پر سرمایہ دار کی گرفت نے اس معاشرے کو ایک ایسی مشین میں تبدیل کیا ہے جس میں سے صرف زومبیز پیدا ہوتے ہیں۔

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزولِ کتاب
گِرہ کُشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشّاف

ابو جون رضا

www.abujoanraza.com

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *