کچھ عرصے پہلے کافکا کی لکھی ہوئ کہانی کایا کلپ پڑھی تھی۔ اس کہانی نے مجھے لرزا دیا تھا۔ اس کہانی میں کافکا کا فن اپنے عروج پر ہے۔
یہ کہانی ایک ایسے شخص کے متعلق ہے جو صبح سو کر اٹھتا ہے تو خود کو ایک کیڑے کی شکل میں پاتا ہے۔ اور پھر اس کے لیے سب کچھ بدل جاتا ہے ہر چیز ہر بات کے معنی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ وہ حیران ہوتا ہے اور خود کو بے بس محسوس کرتا ہے۔
کافکا نے اس کہانی میں احساسات کی ایسی منظر کشی کی ہے کہ میں اب تک اس کہانی کے سحر میں ہوں۔ واقعی یہ واضح طور پر سمجھ آنے لگتا ہے کہ یہ حادثہ واقعی میں اگر انسان کے ساتھ بیت جائے تو وہ کیسے اس صورتحال کا سامنا کرے گا؟
اس کہانی سے مجھے انتظار حسین صاحب کی کہانی آخری آدمی یاد آئی جس میں ایک آبادی میں ایک آدمی کی دم نکل آتی ہے اور وہ رفتہ رفتہ بندر بن جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ ساری آبادی بندر بن جاتی ہے، آخر میں ایک آدمی بچتا ہے ۔ وہ بڑی کوشش کرتا ہے کہ کسی طرح بندر بننے سے بچ جائے۔ وہ جگہ بدلتا یے، سو جتن کرتا ہے مگر بے سود وہ بھی آخر میں بندر بن جاتا ہے۔
یعنی پورے معاشرے کی کایا کلپ ہوجاتی ہے۔
کافکا کی کہانی ایک ہمہ گیر سچائی کو ظاہر کرتی ہے کہ جب تک آپ کی ذات دوسرے لوگوں کے لیے فائدے کا باعث ہے ، آپ ان کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں، ان کے لیے سہولت کا باعث ہوتے ہیں، تب تک آپ کی وقعت اور اہمیت ہے۔
جیسے ہی انسان سے وابستہ امیدیں، توقعات اور خواہشیں پوری ہو جاتی ہیں تو وہ سب رشتوں کے لیے بے کار اور بے معنی ہو جاتا ہے
میرا خیال ہے کہ اگر کسی بوڑھے چڑچڑے شخص کو آپ دیکھیں تو شاید اس میں یہی بے وقعتی کا احساس بہت بڑھا ہوا ہوتا ہے وہ دیکھتا ہے کہ اب اس کی اہمیت نہیں رہی۔ دنیا بدل گئی ہے اور اس کی جگہ جوانوں نے لے لی ہے۔
کافکا نے ایک ایسی حقیقت کو بیان کیا ہے جسے جھٹلانا ممکن نہیں۔ یہ کہانی ایک ایسے دکھ کو بیان کرتی ہے جس کا سامنا ہر اس شخص کو کرنا پڑتا ہے جو اپنی اہمیت کھو دے۔
لیکن ہم میں سے ہر شخص اس حقیقت سے آنکھیں چرائے جئے جا رہا ہے۔
جئے جانا بھی کیا روایت ہے
کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں
کوئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
پاؤں بے حس ہیں چلتے جاتے ہیں
اک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے
کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے
جئے جاتے ہیں جئے جاتے ہیں
“عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں”
ابو جون رضا
عمدہ تجزیہ کیا ہے آپ نے کایا کلپ ہی نہیں بلکہ اس میں اختصار کے ساتھ آخری آدمی انتظار حسین کے افسانے کا بھی اچھا تجزیہ ہے۔
شکریہ برادر
Zindagi k karwee sachai bayan ki hai apny . Parh kr dukh howa Zindagi k Naseebo Faraz kis Tarah insan per auski soch per Hawaii hoty hain aur at the end kis Tarah wo insan dosron k liye bojh bun jata hai.