مندرجہ بالا سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم ایک اور عظیم الشان اسلامی اسکالر روح اللہ المعروف آیت اللہ امام خمینی کا زکر کریں گے۔ امام خمینی مولانا مودودی کے ہم عصر تھے۔ اور جس زمانے میں مولانا مودودی پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے کوشاں تھے اسی زمانے میں امام خمینی بھی ایران میں شہنشاہیت سے نبرد آزما تھے۔
ایسا کبھی تسلیم تو نہیں کیا گیا کہ امام خمینی مولانا مودودی کی فکر سے متاثر تھے مگر امام خمینی اور مولانا مودودی کے افکار کی مماثلت یہی بتاتی ہے کہ امام خمینی نے مولانا مودودی کے افکار سے اثر لیا۔ یہ کوئی ایسی بری بات بھی نہیں ہے۔ ہر انسان اپنی زندگی میں کسی نہ کسی شخصیت سے متاثر ہوتا ہے۔
مولانا مودودی کی وفات پر امام خمینی نے تعزیتی خط لکھا جس میں مولانا مودودی کو یہ لکھ کر خراج تحسین پیش کیا کہ
” آپ صرف پاکستان کے مسلمانوں ہی کے عظیم قائد نہ تھے بلکہ پورے عالم اسلام کے رہنما تھے۔ آپ نے عالم اسلام میں اسلامی انقلابی تحریک کا احیاء کیا جس سے اسلامی انقلاب کا پیغام پورے خطہ ارض تک پھیل گیا”
(ترجمان القران اکتوبر 2003 ص 63)
امام خمینی نے مودودی صاحب کے اسلامی حکومت کے تصور میں ولایت فقیہ کو شامل کیا اور اس سے فقیہ کی حکمرانی پر استدلال کیا۔آپ اسلام کو پورا سیاست یا پھر حکومت کا دین سمجھتے تھے۔
امام خمینی اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے قیام امام حسین اور سورہ الحدید کی آیت نمبر 25 کو پیش کرتے تھے۔
“یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا۔ تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔ اور ہم نے لوہے کو اتارا۔ جس میں سخت ہیبت وقوت ہے۔اور لوگوں کے لیے اور بھی (بہت سے) فائدے ہیں ۔ اور اس لیے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بن دیکھے کون کرتا ہے۔ بیشک اللہ قوت واﻻ اور زبردست ہے”
آپ لکھتے ہیں
” حقیقت میں انبیاء کرام کی سب سے اہم ذمہ داری یہ تھی کہ وہ انصاف پر مبنی اجتماعی نظام قائم کریں جس میں احکام اور قوانین کا اجراء ہوں۔ یہ مقصد اس آیت سے واضح ہوتا ہے۔ بے شک انبیاء کی بعثت کا مقصد ہی یہ تھا کہ وہ لوگوں کو انصاف پر مبنی اجتماعی روابط کی بنیاد پر تنظیم و ترتیب دیں کہ انسان کی قدر و منزلت کو سیدھا کریں اور یہ چیز حکومت کے قیام اور احکامات کے اجراء کے ذریعے ممکن ہے”
( حکومت اسلامیہ ص 99)
ایک جگہ پر امام خمینی لکھتے ہیں
” اگر یہ ہم نہ بھی کہیں کہ طاغوت سے مراد ظالم اور غیر اسلامی حکومتیں ہیں جنہوں نے بغاوت یا سرکشی کرکے خدا کی حکومت کے مقابلے پر حکومت قائم کی ہے تب بھی ہمیں یہ تو ماننا پڑے گا کہ یہ عدالتی فیصلوں اور حکام سے متعلق ہے چونکہ نزاعی معاملات میں قاضیوں کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے اور عدالتی فیصلوں کا نافذ حکومتیں کرتی ہیں۔ لہذا ظالم اتھارٹیز چاہے وہ قاضی ہوں یا نافذ کرنے والی قوتیں یعنی حکومتیں یا پھر دیگر ذمہ دار، یہ سب کے سب طاغوت ہیں”
(حکومت اسلامیہ 124 – 125)
امام خمینی نے تمام مسلم حکومتوں کی عوام پر واجب قرار دیا ہے کہ ظالم حکومتوں کے خاتمہ کے لیے کھڑے ہوجائیں اور ان کو نیست و نابود کر ڈالیں۔
آپ لکھتے ہیں
“ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے کہ ظالموں ، مفسدوں اور خائنوں کی حکومت گرادیں اور ان کا صفایا کریں۔ اور یہی کام تمام مسلم ممالک کے مسلمانوں پر واجب ہے”
(حکومت اسلامیہ ص 55-56)
(جاری)
ابو جون رضا