اقامت دین اور جہادی بیانیہ۔ایک جائزہ (6)

ایک مشہور جہادی تنظیم کے لیڈر بھی سید قطب سے متاثر ہیں۔ 2010 میں ایک دفعہ میرا مشہور صحافی جاوید چوہدری کے کالمز کے مجموعے پر مبنی کتاب پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا۔ اس میں ایک آرٹیکل میں جاوید صاحب نے سید قطب کا ذکر کرتے ہوئے ان کے دو شاگرد بیان کیے تھے۔ ایک امام خمینی اور دوسرے مسٹر ایمن صاحب۔ میں امام خمینی کے استاذہ مثلا آیت اللہ شاہ آبادی وغیرہ کے نام سے واقف تھا اس وجہ سے اس شاگردوں والی بات سے اتفاق نہیں کر پایا تھا۔

جاوید صاحب دراصل یہ کہنا چاہتے تھے کہ سید قطب کے افکار سے یہ دو مشہور لوگ متاثر رہے۔ مگر انہوں نے شاگرد کا جملہ استعمال کر کے بات کو بہت حد تک ناقابل قبول بنا دیا تھا۔

لیکن یہ بات درست ہے کہ سید قطب کے افکار کا کم از کم جہادی تنظیم کے سربراہ پر کافی اثر رہا۔

مسٹر ایمن صاحب کا بھی یہی نظریہ ہے جو پچھلے کالمز میں مختلف اسکالرز کا بیان ہوا۔

وہ اپنی کتاب صلیبی صیہونی فساد اور عالمی تحریک جہاد میں لکھتے ہیں

“ہمیں اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ہماری نجات کا واحد راستہ جہاد فی السبیل اللہ ہے اور اس کے علاوہ کوئی دوسری راہ وقت و صلاحیت کا زیاں ہے”

(صفحہ 13)

وہ مزید لکھتے ہیں۔

“امن و انصاف کا قیام ،ظلم کے خاتمے اور مسلمان ممالک کی آزادی دراصل ایک ہی محرکہ ہے۔ کیونکہ ہم اس وقت تک حقیقی آزادی اور حقیقی عدل نہیں پاسکتے جب تک ایک ایسی اسلامی حکومت نہ قائم کر لی جائے جو حقوق کے تحفظ، عدل و انصاف کے قیام اور مشاورت کے فروغ کی ضامن ہو اور یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ ایسی حکومت صلیبیوں ، یہودیوں اور ان کے ایجنٹ خائن حکمرانوں سے جہاد کیے بغیر قائم نہیں ہوسکتی”

وہ قران کریم کی آیات سے استدلال کرتے ہیں

” کیا تم لوگوں نےنے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی جنت کا داخلہ تمہیں مل جائے گا؟ “

( سورہ بقرہ آیت 214)

وہ لکھتے ہیں

“اصلاح نہیں ہوسکتی جب تک امت کو اپنے انتظامی معاملات آزادی سے چلانے ، اپنے نمائندے چننے اور حکمرانوں کا احتساب کرنے کے حقوق حاصل نہ ہوجائیں۔ یقینا یہ سب اہداف حاصل کرنے کی واحد راہ جہاد فی السبیل اللہ ہے۔ ان متکبر صلیبیوں اور صیہونیوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور ان کی بالا دستی قبول کرنے کی اجازت تو خود اللہ نے ہم سے سلب کرلی ہے۔ یہ طاغوتی قوتیں ہیں جن سے نمٹنے کا طریقہ کار اللہ نے نے ہمیں اپنی کتاب میں یہ کہہ کر سکھایا ہے۔

” جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں”

سورہ النساء آیت 76)

(جاری)

ابو جون رضا

1 thought on “اقامت دین اور جہادی بیانیہ۔ایک جائزہ (6)”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *