میں فلیٹ خریدنے کے عنوان سے ایک جگہ گیا۔ پراجیکٹ کے کمپاونڈ کا دورہ کیا۔ باہر نکلا اور قریب ہی موجود ایک پراپرٹی ڈیلر کے پاس چلا گیا۔ اس سے قیمت پوچھی۔ وہ زمین آسمان کے قلابے ملانے لگا۔ میں خاموش بیٹھا اس نئے پراجیکٹ کی تعریفیں سنتا رہا۔ پراپرٹی ڈیلر صاحب اتنا جذباتی ہوئے، کہنے لگے کہ اس پراجیکٹ جیسی سیکورٹی آپ کو کم ہی جگہ ملے گی، یہاں ہم پراپرٹی ڈیلرز بھی یونین سے وقت لیکر پارٹی کو فلیٹ کا دورہ کرواتے ہیں اکیلے کسی آدمی کو سیکیورٹی گارڈ اندر نہیں جانے دیتے۔
مجھ سے برداشت نہ ہوا۔ میں نے کہا بھائی ابھی اندر سے دورہ کرکے آ رہا ہوں، سیکورٹی گارڈ نے رسما بھی مجھے نہیں روکا۔ پراپرٹی ڈیلرخجل ہوکر کہنے لگا کہ آپ شاید فیملی کے ساتھ اندر گئے ہوں گے؟
میں نے کہا بھائی اکیلا آیا تھا، اور اکیلا ہی چلا جاؤں گا
دوسرے پراپرٹی ڈیلر کے پاس گیا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کیا کام کرتے ہیں؟ میں بتایا، بینکر ہوں تو فورا مجھے دو نمبر راستے بتانے لگا کہ آپ فلیٹ کی قیمت سے دوگنا پیسہ بنک سے ادھار لیں ۔ فلیٹ کی قیمت کو دوگنا کر کے بنک کو بتانا اور ویلیوایٹر سے ویلیو لگوانا میرا کام ہے۔
بتانے کا مقصد یہ تھا کہ یہ ہماری عوام کی سوچ ہے جس کو ستر سال سے اس ملک میں مذہب پڑھایا گیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ معمولی معمولی جھگڑوں میں لوگ پندرہ سو سال پرانی مقدس ہستیوں کا نام لیکر ڈراتے ہیں، منبر سے بتایا جاتا ہے کہ کوئی مقدس ہستی ہے جو کہیں بیٹھی ہمیں دیکھ رہی ہے۔ اس سے ڈرو ، وہ کہیں ناراض نہ ہوجائے۔
انسانی مسائل کے حل کے بجائے آخرت میں جواب دہی کی سوچ پیدا کی گئی۔ اگر دودھ والا ملاوٹ والا دودھ دے رہا یے یا گلی سڑی سبزی مارکیٹ میں تازہ سبزی کے نام سے دستیاب یے تو اس کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا جاتا ہے کہ وہ آخرت میں لوگوں سے پوچھے گا کہ جعلی دوائی بنا کر لوگوں کو کیوں اذیت دی؟ کیوں ٹریفک سگنل توڑا ، کیوں گوگل پر فحش ویب سائٹ دیکھیں، کیوں نذر نیاز نہیں کیا، کیوں قبروں سے نہیں مانگا وغیرہ
یہ کیسا مذہب ہے جو اپنے جیسے انسانوں میں نفرت پیدا کرتا ہےاور دنیا میں سزا کے بجائے آخرت میں گریبان پکڑنے کی ترغیب دیتا یے؟
اگر جان بچانے والی ادویات میں سے ایک امریکا کی لیباٹری کی بنی ہو اور ایک ہمارے ملک کی اور قیمت بھی کم و بیش ایک جیسی ہو تو دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ کس دوا کو ترجیح دیں گے؟
عدالت چلے جائیے۔ جھوٹوں کی پوری فوج آپ کو تیار ملے گی۔
پیدا ہوا وکیل تو شیطان نے کہا
لو آج ہم بھی صاحب اولاد ہوگئے
مجھے تو ان لوگوں پر حیرت اور تعجب ہوتا ہے جو مغربی ممالک کا دورہ کرکے یہاں آکر لوگوں کو کہانیاں سناتے ہیں کہ جنت زمین پر فلاں ملک میں ہے، وہاں سکون ہے، خالص غذا ہے اور سب سے بڑھ کر قانون کی حکمرانی یے۔
ان سے کوئی پوچھے کہ آپ نے اس پاکستانی معاشرے میں رہ کر لوگوں کے شعور کو بلند کرنے میں کتنا حصہ ڈالا؟
آپ نے سال میں چند مذہبی رسومات یا قبور کے چکروں کے علاوہ کیا کام انجام دیے ہیں جو آپ کا معاشرہ جنت کا نمونہ پیش کرے گا؟
میرے نزدیک اس وقت انسانی شعور کو بلند کرنے سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت کوئی نہیں ہے۔
اللہ ہم سب کو عقل سلیم عنایت کرے۔
ابو جون رضا
پس نوشت : میرے ایک نیٹ فرنیڈ نے انباکس میں مجھے دعاؤں سے نوازا ہے کہ آپ کی تحریروں کی بدولت میری مذہبی جنونیت کا خاتمہ ہوا۔ دعا ہے پروردگار ان کے حسن ظن کو اپنی بارگاہ میں میرے حق میں قبول کرے۔